ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ممالک کی مدد کے لئے ایک طویل عرصے سے منتظر "نقصان کے ازالے " کا فنڈ بالآخر اتوار کو کوپ 27 کے اختتام پر منظور کر لیا گیا۔یہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بھرپور اقدامات اختیار کرتا آرہا ہے۔ سال 2012 سے 2021 تک ،چین توانائی کے استعمال میں سالانہ تین فیصد کی شرح اضافے سے جی ڈی پی کا اوسطاً سالانہ چھ اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ حاصل کر رہا ہے۔قابل تجدید توانائی پر چین کی کل سرمایہ کاری کی مالیت 380 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔دی وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ" ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں چین کے اقدامات اپنے وعدے سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہیں".
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے یہ کہا تھا کہ "ہمارا سیارہ ایمرجنسی روم میں ہے"۔لوگوں کو اس پر سوچنا چاہیئے۔پیرس اگریمنٹ میں طے کردہ اہداف کی تکمیل کے لیے محض نعروں کےبجائے حقیقی عمل درکار ہو گا۔کوپ 27 میں کامیابیاں مشکل سے حاصل ہوئی ہیں تاہم ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں اب بھی چیلنجز موجود ہیں اور اس حوالے سے کافی زیادہ کام کرنا ہوگا۔اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنے وعدوں کو پورا کرنا ہو گا۔