وسیع اور پراسرار خلا ، ہم آ رہے ہیں

2022/11/30 17:00:42
شیئر:

بڑے ہونے کے بعد  ایک خلا باز بنتے ہوئے وسیع اور پراسرار ستاروں والی خلا کی تحقیق  کرنا ، بہت سے نوجوانوں کا خواب ہے۔ شینزو 15 مشن  کے لیے موجود تین خلابازوں میں سے ایک کا نام ڈنگ چھِنگ مِنگ ہے جنہوں نے اپنے  اس خواب کو پورا کرنے کے لیے 24 سال اور 10 ماہ تک سخت محنت جاری رکھی  ۔ انہیں  ان کی محنت کا ثمر ان کے خواب کی تکمیل کی صورت میں ملا۔ چینی خلا بازوں نے سخت محنت  اور مسلسل جدوجہد  سے اپنی ایرو اسپیس اسپرٹ' دنیا کو  دکھائی ہے۔

اکتوبر 2003 سے جب یانگ لی وئے کی چین کی انسان بردار خلائی پرواز میں پہلے شخص کی حیثیت سے چینی قوم کے خلا میں اترنے کا ہزار سالہ خواب پورا ہوگیا۔ 29 نومبر 2022 تک جب شینزو 15 کو لانچ کیا گیا تو چین میں کل  17 خلاباز 23 مرتبہ خلا میں داخل ہو چکے ہیں۔ بڑی تعداد میں شعبہ خلا بازی کے   کارکنوں  کی سخت محنت کے بعد اکتوبر 2016 میں شینزو 11 خلائی جہاز   "تھیان گونگ-2" خلائی  لیب  پہنچنے کے لیے روانہ ہو ا۔ اپریل 2021 میں ، چینی خلائی اسٹیشن کے مرکزی ماڈیول   "تھیان حہ " کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا ،   جس نے   چین کی خلا بازی  کے  اپنے خواب کی تکمیل کے لیے  انسان بردار خلائی منصوبے کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے  ، اور چین کی خلائی صنعت خلائی اسٹیشن کے دور میں داخل ہوگئی  ہے ۔ اس کے بعد  ستاروں سے بھرے   شاندار  خلا نے مزید چینی خلابازوں کا بھی خیرمقدم کیا ۔ جون اور اکتوبر 2021 میں نیز   جون اور نومبر 2022 میں شینز و انسان بردار خلائی جہاز وں نے 12 خلابازوں کو خلا میں بھیجا۔ اس بار شینزو- 14 اور شینزو- 15 کے دو عملوں کے چھ خلابازوں کے درمیان  چینی خلائی اسٹیشن میں ملاقات  ہوئی ہے ، جس سے ایک بار پھر خلا بازی کے میدان میں چین کی نئی  بلندی  کی نشاندہی ہوئی ہے ۔

کیا آپ کو وہ تاریخی منظر یاد ہے  کہ 25مئی 2021  کو چین کی طرف سے لانچ کیا جانے والا پہلا مریخ کا تحقیقاتی مشن " تیان وین -1" لینڈنگ پیٹرول مریخ کے  یوٹوپیا  میدان کے جنوبی حصے میں طے شدہ لینڈنگ ایریا میں کامیابی کے ساتھ اترا۔اس مشن کی کامیاب لینڈنگ  ایک اہم کامیابی تھی۔ اس مشن  نے پہلی بار مریخ پر چینیوں کا نقش چھوڑا، اور چین امریکہ کے بعد مریخ پر اترنے والا دوسرا ملک بن گیا۔ مریخ پر لینڈنگ  بلاشبہ چین کی ایرو اسپیس انڈسٹری کی ترقی میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

چاند ہمیشہ سے دنیا میں انسان بردار خلائی پرواز کی ترقی کا مرکز و محور رہا ہے۔ چین کے انسان بردار خلائی منصوبے کے ترجمان  جی چھی مِنگ کے مطابق، چین نے چاند پر تحقیق کی انسان برادر مہمات میں اہم تکنیکی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور بہت سے ٹیکنالوجیز   میں مہارت کے حصول کا شاندار مظاہرہ کیا ہے ۔

چین کی جانب سے جن کلیدی ٹیکنالوجیز میں خودکفالت اور مہارت حاصل کی گئی  ہے ان میں  انسان بردار خلائی جہاز کی نئی جنریشن، انسان بردار کیرئیر راکٹوں کی ایک نئی قسم ، چاند پر اترنے والی گاڑیوں کی تیاری ، چاند پر چہل قدمی کرنے والے لباس سمیت دیگر اہم ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ ان ٹیکنالوجیز کی مدد سے چاند پر لینڈنگ اور تحقیق کے لیے چینی خصوصیات کا حامل عمل درآمد کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انجینئرنگ ٹیکنالوجیز  کی مسلسل ترقی کی وجہ سے  چاند پر تحقیقی سفر   کے لیے چینی عوام کا چاند پر پہنچنے کا خواب  مستقبل میں یقیناً حقیقت بن جائے گا۔

وسیع کائنات کی تلاش اور ایرو اسپیس ٹیکنالوجی کی ترقی بنی نوع انسان کا مشترکہ خواب  ہے۔صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ اس حوالے سے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ "چین ہمیشہ ایرو اسپیس سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم رہا ہے۔چین کے انسان بردار خلائی انجینئرنگ آفس  ، اقوام متحدہ کے دفتر برائے بیرونی خلائی امور اور یورپی خلائی ایجنسی  کی جانب سے مشترکہ طور پر منتخب کیے گئے خلائی سائنس کے متعدد منصوبوں کو   اگلے سال تجربات کے لیے چینی خلائی اسٹیشن میں داخل ہونا شروع کر دیا جائے گا ۔  ہمیں یقین ہے کہ مستقبل میں مزید ممالک اور مختلف ممالک کے خلاباز چینی خلائی اسٹیشن میں تجربات کرنے کے لیے داخل ہوں گے۔چین کا کھلا اور مشترکہ ترقی کا تصور چینی خلائی اسٹیشن کی سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں سے تمام بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچائے گا۔