گن وائلنس کے متاثرین میں نسلی فرق نمایاں ہے، امریکی تحقیق

2022/12/02 11:14:20
شیئر:

29نومبر کو امریکی جرنل 'جاما نیٹ ورک اوپن' نے گن وائلنس پر ایک نئی تحقیق شائع کی۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران گن وائلنس میں دس لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حالیہ برسوں میں گن وائلنس کے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف گروہوں کو نشانہ بنانے میں واضح فرق موجود ہے، اور نسلی اقلیتی گروہ "زیادہ زخمی" ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 1990 سے 2021 تک، امریکہ میں گن وائلنس میں 1.11 ملین سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ محققین نے پایا کہ 2005 کے بعد گن وائلنس میں ہونے والی اموات کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا ہے، اور حالیہ برسوں میں اضافے کی شرح میں تیزی آئی ہے۔ 2019 کے مقابلے 2021 میں اس قسم  کے تشدد سے ہونے والی اموات کی تعداد میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
گن وائلنس کے متاثرین میں نسلی تفاوت نمایاں ہے۔ 2021 میں، 20 سے 24 سال کی عمر کے افریقی امریکی مردوں کو شوٹنگ کا نشانہ بنانے کی شرح 30 سے 34 سال کی عمر کے سفید فام مردوں کے مقابلے میں 22.5 گنا زیادہ ہے۔ لاطینی امریکی مردوں میں، شوٹنگ کا نشانہ بنانے کی شرح 30 سے 34 سال کی عمر کے سفید فام مردوں سے 3.6 گنا زیادہ ہے۔
 نئی تحقیق کے حوالے سے مشی گن یونیورسٹی کے تین محققین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں گن وائلنس ایک بگڑتا ہوا مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کی ضرورت ہے۔