چین پاک اقتصادی راہدری کے تحت تیز رفتار ریل پر سفر کا خواب پورا ہو جائے گا

2022/12/02 17:23:57
شیئر:

چین کی ہائی اسپیڈ ریل نے دنیا بھر میں پذیرائی حاصل کی ہے ۔ جہاں تک میں جانتی ہوں کہ پاکستان میں بھی ہائی اسپیڈ ریل کے حوالے سے لوگ بہت زیادہ پرجوش ہیں ۔ میں امید کرتی ہوں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تیز رفتار ترقی اور تعاون کے شعبوں میں مسلسل توسیع سے پاکستانی دوست اپنی اس خواہش کی  جلد تکمیل کرلیں گے اور پاکستان میں ہائی اسپیڈ ریل پر سفر   صرف ایک خواب نہیں رہے گا۔

چند روز قبل چین نے پہلی بار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ریلوے مسافر کاروں کی ٹیکنالوجی کسی بیرونی ملک کو برآمد کی تھی اوریہ  ملک پاکستان ہے ۔ رپورٹس کے مطابق اس بار پاکستان کو برآمد کی جانے والی 46 ریلوے مسافر کاریں چین میں تیار کی گئیں ہیں، اس کے بعد  184 مسافر کاروں کو پرزوں کی شکل میں پاکستان بھجوایا جائے گا اور  ان کو مقامی طور پر پاکستان میں اسمبل کیا جائے گا، تاکہ ریل  گاڑیوں کی تیاری میں مقامی مہارتوں کو ترقی دی جا سکے ۔ اس طرح کا "پروڈکٹ + ٹیکنالوجی" تعاون کا ماڈل نہ صرف پاکستان کی ریلوے  کی مسافر کاروں کی مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی کو بہتر بنائے گا بلکہ  ٹرانسپورٹیشن کی صنعت کی ترقی کو فروغ دینے کا باعث بنے گا اور اس سے مقامی لوگوں کو  روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے ۔

بہت سال پہلے جب میں پاکستان میں زیر تعلیم تھی تو اپنے دوستوں کے ساتھ مجھے لاہور سے کراچی جانے والے ٹرین پر  سفر کرنے کا موقع ملا۔  ہم نے سلیپر کا ٹکٹ خریدا۔ ایک رات کے سفر کے بعد جب ہم کراچی پہنچے تو میرا چہرا ریت سے اٹا ہوا تھا۔ مجھے یاد ہے میرے سوال کرنے پر میرے دوستوں نے مجھے بتایا کہ عام طور پر امیر لوگ ہوائی جہاز میں سفر کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس وقت میں سوچ رہی تھی کہ عام لوگ  کب  سستی، سہل اور آرام دہ سفری سہولیات سے لطف اندوز ہو پائیں گے ؟ "بیلٹ اینڈ روڈ" کی طرف سے لائی گئی موسم بہار کی ہوا نے دونوں ممالک کو ترقی کی نئی جہتوں سے متعارف کروایا ہے۔  بیلٹ اینڈ روڈ کے فلیگ شپ منصوبے کے طور  پرسی پیک نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس سے مقامی لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا ہے ۔

لاہور کے رہائشی سفر کے لحاظ سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے فوائد کو پہلے ہی محسوس کر چکے ہیں۔ لاہور اورنج لائن میٹرو پہلا ریل ٹرانزٹ منصوبہ ہے جسے "بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو  کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعے قائم  کیا گیا ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ اورنج لائن سب وے نے  لاہور میں ٹریفک کی بھیڑ کو کم کیا ہے اور مقامی رہائشیوں کو سہولت فراہم کی ہے۔ 8 سالہ پاکستانی پرائمری اسکول کے طالب علم شفان نے کہا "مجھے امید ہے کہ جب میں بڑا ہو جاؤں گا، تو میں جدید ٹیکنالوجی سیکھنے کے لیے چین جاؤں گا اور پاکستان کے لیے اورنج لائن جیسی زیادہ آرام دہ اور آسان سب ویز بناؤں گا۔"  لاہور میں یہ سفری سہولت لوگوں کے دل جیت رہی ہے اور مقامی لوگوں نے اسے شہر کی "آرٹری لائن" کے طور پر سراہا ہے۔ یہ میٹر ولائن  چین اور پاکستان کی دوستی کی گواہ بن رہی ہے،  دوستی بھی ایسی جو  لوہے کی طرح مضبوط  ہے اور نسل در نسل ترقی کررہی ہے۔

"بیلٹ اینڈ روڈ" کے تحت چین پاک اقتصادی راہداری اب پاکستانیوں کی نظروں میں ایک تصور نہیں رہا، بلکہ یہ منصوبہ ایک مسلمہ حقیقت کی صورت میں  پاکستان کی ترقی اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد کررہا  ہے۔ اس سے قبل چین میں تیار کی جانے والی ہائبرڈ بسیں پاکستان میں کراچی اور لاہور  سفری سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان نئی توانائی سے چلنے والی   موٹر سائیکلوں کے شعبے میں تعاون ترقی کر رہا ہے ۔ نومبر کے اوائل میں پاکستانی وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران، دونوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ فریقین کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو فعال طور پر فروغ دیں گے تاکہ نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈنگ کے لیے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی فوری ضروریات کو حل کیا جا سکے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ "اقتصادی راہداری  کی منصوبہ بندی اور ترتیب میں پاکستان کے تمام علاقوں کو مدنظر رکھا جانا چاہیے، تاکہ ترقیاتی نتائج سے پاکستان کے تمام لوگوں کو فائدہ ہو، اور پھر خطے کے تمام ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچے۔" پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک نے پاکستانی معاشرے کو معاشی ترقی فراہم کی ہے اور اس سے ترقی کی رفتار میں نئی جان آئی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری نئے منصوبوں کو فروغ دے رہی ہے اور لوگوں کے دلوں کو جوڑ رہی ہے ۔چین اور پاکستان کے درمیان عملی تعاون ’’بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ کے پروں پر ترقی کرتے ہوئے نئی  بلندیوں تک پہنچے گا ۔