"اعتدال پسند خوشحال معاشرے " کا تصور پیش کیے جانے کی 43 ویں سالگرہ ،چین” میں زمین آسمان” کا بدلاو

2022/12/06 15:29:54
شیئر:

 

6 دسمبر 1979 کو ، چین کے سابق رہنما اور چین کے اصلاحات اور کھلے پن کے  معمار اعلی کہلائے جانے والے ڈنگ شیاؤ پھنگ نے بیجنگ  میں جاپانی وزیر اعظم ماسایوشی اوہیرا سے ملاقات کے دوران پہلی دفعہ  "اعتدال پسند خوشحال معاشرے " کو عملی جامہ پہنانے کے لیے چین کا ترقیاتی ہدف پیش کیا ۔ تینتالیس سال بعد کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی کانگریس میں یہ اعلان کیا گیا کہ چین نے غربت کے خاتمے اور ہمہ جہت انداز میں اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر کا تاریخی کام مکمل کر لیا ہے نیز قومی ترقی کا   پہلا صد سالہ ہدف بھی حاصل کر لیا گیا ہے ۔ اب چینی خصوصیات اور چینی طرز کی جدیدیت کے ساتھ سوشلزم کی تعمیر  ایک نئے دور میں داخل ہو گئی ہے۔

چینی زبان میں ، "اعتدال پسند خوشحال معاشرے" کی اصطلاح سمجھنا مشکل نہیں ہے ،آسان الفاظ میں اس کا مطلب بس " کوئی غریب نہیں ہے"۔ تاہم، 43 سال پہلے اس طرح کی ایک موہوم توقع چینیوں کو غیر معمولی دوری پر محسوس ہوتی تھی ۔ 6 دسمبر ، 1979 کو ، سابق چینی رہنما ڈنگ شیاؤ پھنگ نے جاپانی مہمانوں سے ملاقات کرتے ہوئے پہلی بار "اعتدال پسند خوشحال معاشرے" کے حصول کے لئے چین کے اہداف پیش کیے۔اس کے بعد انہوں نے بارہا اس تصور پر روشنی ڈالی کہ بہت امیری نہ ہو لیکن غربت بھی نہ ہو، اور زندگی کا گزارا چل چائے۔ تینتالیس سال کی کٹھن جدوجہد کے بعد چینیوں نے بڑے فخر کے ساتھ اعلان کیا کہ ہم نے انتہائی غربت کے خاتمے، ہمہ جہت انداز میں ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر اور پہلے صد سالہ ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کا تاریخی کام مکمل کر لیا ہے!

گزشتہ 43 سالوں میں چین کی سرزمین پر جو کچھ ہوا ہے اس کا اندازہ توچین میں  گزشتہ ایک دہائی میں رونما ہونے والی عظیم تبدیلیوں کو دیکھ کر ہی کیا جا سکتا ہے:گزشتہ 10 سالوں میں چین کی بقیہ 832 غربت زدہ کاؤنٹیز اور 128,000 دیہات کو انتہائی غربت کی حد سے نکال لیا گیا  ہے ۔دیہات کے  تقریبا 100 ملین غریب افراد کو موجودہ معیارات کے تحت غربت سے نکالا جا چکا ہے، دوسرے الفاظ میں چین نے انسانی تاریخ میں غربت کے خاتمے کی سب سے بڑی جنگ جیت لی ہے۔چین کا مجموعی معاشی حجم 53.9 ٹریلین یوآن سے بڑھ کر 114.4 ٹریلین یوآن ہو گیا ہے، عالمی معیشت میں چین کا تناسب 11.4 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد تک ہوچکا ہے اور چین کی فی کس جی ڈی پی 6300 امریکی ڈالر سے بڑھ کر 12000 امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔

میں چینی سوشل میڈیا پر ایک حالیہ مقبول پوسٹ کا ایک حصہ شیئر کرنا چاہوں گا، جس کے ذریعے آپ محسوس کر سکیں گے کہ گزشتہ 43 سالوں میں چینیوں کی زندگی میں کتنی عظیم تبدیلیاں آ چکی ہیں:

"ہماری نسل غربت سے گزر کر اعتدال پسند خوشحالی تک پہنچ چکی ہے، ہم نے تیز ترین سائنسی اور تکنیکی ترقی  اور طرز زندگی میں سب سے اہم تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا  ہے۔ ہم نے اپنی زمینوں پر بھروسا کرتے ہوئے انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کی تھی، ہم نے سخت محنت کرنے کے باوجود بھی بھوک برداشت کی تھی۔ ہم پراعتماد نہیں تھے، ہم مایوسی کا شکار ہو جاتے تھے، ہم نے خواب دیکھا تھا اور پھر ہمارے دل میں یہ خواب ہمیشہ زندہ رہا۔

گزشتہ چند دہائیوں میں،ہم  سب ویز اور ہوائی جہازسمیت  جدید سائنس و ٹیکنالوجیز کی بے شمارسہولیات سے لطف اندوز ہوئے ہیں ،وہ خوشحالی حاصل ہوئی ہے جو صرف قدیم زمانوں کے شہنشاہوں کو ہی میسر تھی۔اب ہم سائبر اسپیس اور ویڈیو مواصلات کی سہولیات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ماضی میں ہم  سائیکل پر باہر جانے میں ہی بہت فخر محسوس کرتے تھے ، اب  جدید ترین گاڑیوں  اور ہوائی جہاز سے سفر کرنا عام  سی بات  لگتی ہے۔ہم  سمندرپار آباد  دنیا کی سیرکر سکتے ہیں اور  آن لائن سرفنگ کی مہارت بھی سیکھ چکے ہیں۔ ہماری نسل نے، کئی دہائیوں میں جس  زندگی کا   تجربہ کیا ہے وہ  ہزاروں سالوں پر مشتمل زندگی کے تجربے سے بھی زیادہ ہے۔

ہم  وہ نسل  ہیں جس نے سب  سے قابل قدر زندگی جی ہے، ساٹھ یا ستر سال کی عمر میں، ایسا لگتا ہے کہ  ہم نے چھ یا سات ہزار سال کی زندگی گزاری ہے۔. ہم  نے ابتدائی قدیم معاشرے کے نشانات دیکھے ہیں،ہم جاگیردارانہ معاشرے کے بقیہ ظلم و جبر کا شکار ہوا کرتے تھے ، اوراب ہم  عظیم سوشلزم کے راستے پر گامزن ہیں"

43  سال انسانی تاریخ میں یہ صرف ایک لمحہ کی مانند  ہے، لیکن چینیوں کے لئے، جنہوں نے ان 43 سالوں کا تجربہ کیا ہے، چین میں ہونے والی تاریخی تبدیلیوں کو "زمین  آسمان کی تبدیلیاں  " کہہ کر بیان کرنا  زیادہ مناسب ہے۔ ماضی پر نظر ڈالیں تو ایک ٹھنڈی آہ بھرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا جاسکتا ہے۔