ابھی حال ہی میں پانچ دسمبر کو ، چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے چین کی انسداد وبا حکمت عملی میں ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کے مثبت جائزے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اومیکرون کی وبا اب بھی دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہے ، اور تمام ممالک کو اپنے اپنے ملک میں خطرے کی تشخیص اور انسدادی وسائل کے سہارے وبا کے خلاف لڑنا چاہئے۔ چینی حکومت نے ہمیشہ لوگوں اور زندگیوں کو اولیت دینے کے اصول پر عمل کیا ہے اوربدلتی ہوئی صورتحال کے مطابق انسدادی اقدامات کو مسلسل بہتر سے بہتر بنایا ہے۔ ہم انسداد وبا کے سلسلے میں معقول انداز میں کام جاری رکھیں گے، اور مؤثر طریقے سے وبائی صورتحال کی روک تھام اور کنٹرول اور اقتصادی اور سماجی ترقی کو ہم آہنگ کریں گے۔
چینی ترجمان کا جواب تو صاف اور سادہ ہے۔ لیکن ان چند جملوں کے پیچھے دراصل چینی حکومت کی گزشتہ تین سالوں کی مسلسل کوششیں ہیں جو عوام اور زندگیوں کو اولین ترجیح دینے کے تصور پر عمل پیرا ہیں اور مجموعی طور پرانسداد وبا اور سماجی اور اقتصادی ترقی کی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی پالیسیوں کو مسلسل بہتر بناتی ہیں۔
فی الحال ، اومیکرون وائرس کی شدت کمزور ہو رہی ہے ، چین میں ویکسینیشن کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے ، اورانسداد وبا کے تجربات میں اضافہ ہوتا چلا آ رہا ہے۔نئی صورتحال کے تناظر میں ، چینی حکومت نے ایک بار پھر اپنی انسدادی پالیسی کو ایڈجسٹ کیا ہے ، اور عالمی انسداد وبا کی ریلی میں اپنی عمدہ کارکردگی جاری رکھی ہے ، جس سے عالمی معاشی بحالی کے لئے مزید قوت محرکہ فراہم کی جائےگی۔
کسی ملک کی انسداد وبا پالیسی کی افادیت کو جانچنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ انسداد وبا اقدامات کے نتائج اور سماجی و معاشرتی ترقی کے دو اشاریوں کا جامع طور پر جائزہ لیا جائے ۔ اصول تو یہی ہونا چاہیے کہ انسدادی اقدامات کے بہترین اثرات ، معاشرتی اور معاشی ترقی کی سب سے مستحکم رفتار حاصل کرنے والے پالیسی ساز کو یقیناً اس عالمی انسدادی دوڑ میں ممتاز ترین ایوارڈ سے نوازا جائے۔ آئیے گزشتہ چند سالوں میں چین کی انسداد وبا پالیسیوں کی کارکردگی اور ثمرات کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔
پہلے سال ، 2020 میں ، چین نے فعال طور پر دنیا کی سب سے خوفناک وبا کو روکا اور کنٹرول کیا ، اموات کی تعداد محض چند ہزار تک محدود رہی اور 2.3 فیصد کی معاشی نمو کے ساتھ ، اُس سال مثبت معاشی نمو حاصل کرنے والا واحد بڑا ملک بن گیا ، جبکہ اسی سال وبا کی وجہ سے امریکہ میں 400،000 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔
اگلے سال ، 2021 میں ، چین کی کووڈ سے اموات 1،000 سے کم تھیں ، معیشت نے 8.1 فیصد نمو حاصل کی ، جبکہ اسی سال امریکہ میں ایک بار پھر 400،000 سے زیادہ لوگ کووڈ 19سے متاثر ہو کر ہلاک ہوئے۔
تیسرا سال ابھی ختم نہیں ہوا ہے، آئیے انتظار کریں اور متعلقہ اعداد و شمار دیکھیں۔ لیکن کچھ تحقیقی اداروں نے پیش گوئی کی ہے کہ چین میں وبا سے اموات کی تعداد اب بھی ایک لاکھ میں 2 کی کم ترین سطح پر کنٹرول کی جا رہی ہیں، اور اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ عالمی معیشت کی سست بحالی، پیچیدہ گھریلو وبائی صورتحال، اور معیشت پر کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے تناظر میں، چین رواں سال بھی 3 فیصد سے زائد کی اقتصادی ترقی حاصل کرے گا۔
مستحکم پیشرفت پر عمل پیرا ہونا ، رکے بغیر معقول انداز میں محتاط اقدامات نافذ کرنا ، اور انسدادی پالیسیوں کو فعال طور پر بہترسے بہتر بنانا ، چین کی طرف سے انسداد وبا اور معاشرتی ترقی کی ضروریات کے مطابق پالیسی سازی کے عمل کو مستقل طور پر ایڈجسٹ کرنے کے لئے اہم تجربات ہیں۔ گزشتہ تین سالوں میں، چینی حکومت نے لوگوں اور زندگی کو اولین ترجیح دینے کے تصور پر عمل کیا ہے، احتیاط سے انسداد وبا کے منصوبوں کے نو ورژن تیار اور لاگو کئے، مؤثر طریقے سے عالمی وبا کی پانچ لہروں کے اثرات کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا ۔اس کے نتیجے میں چین میں انفیکشن کی شرح اور اموات کی تعداد ہمیشہ دنیا میں سب سے کم سطح پر رہی، مجموعی طور پر وبا کی روک تھام اور سماجی اور اقتصادی ترقی کوہم آہنگ اور بہتر بنانے کے سب سے عمدہ نتائج حاصل کئے گئے۔یوں چین نے مؤثر اور مستحکم انسدادی حکمت عملی اور لچکدار اقدامات کے ساتھ وبا کی غیر یقینی صورتحال کا بخوبی مقابلہ کیا ہے۔ حقیقت نے مکمل طور پر ثابت کیا ہے کہ چین کے انسداد وبا عمل نے تمام لوگوں کی زندگی ، صحت اور سلامتی کی عمدہ ضمانت دی ہے ، لوگوں کی زندگیوں اور معاشی ترقی کے لئے ایک مستحکم ماحول پیدا کیا ہے ، اور چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلسٹ نظام کی برتری کا بہترین اور عملی مظاہرہ کیا ہے۔