چین نے کیوں تین سال تک انسداد وبا کے سخت اقدامات اخیتار کئے ؟

2022/12/15 18:09:22
شیئر:

بہت سے لوگ کورونا وائرس کا شکار ضرور ہوتے ہیں، ایسے میں چین  نے کیون تین سالوں تک انسداد وبا کے سخت اقدامات اختیار کئے ؟

گزشتہ تین سالوں میں کورونا وائرس  الفا سے لے کر اومیکرون تک تسلسل کے ساتھ تبدیل ہورہا ہے۔ جس کی وجہ سے انسداد وبا کو بھی تسلسل کے ساتھ نئے  چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا  ہے۔

گزشتہ تین سالوں کے لیے بھرپور کوششوں کا جائزہ لیا جائے تو چین نے تین اہم مواقع پر فتح حاصل کی ہے۔

وائرس مسلسل طور پر تبدیل ہوتا رہتا ہے اور پھیلاؤ کی رفتار میں بھی تیزی آرہی ہے۔انسداد وبا کے لیے  چین نے  انفیکشن کا ماخذ ڈھونڈنے کے ذریعے وائرس کے پھیلاو کے سلسلہ کو ختم کیا ۔ اس کے ساتھ ہی لوگوں کے آنے جانے اور پیداوری سرگرمیوں کو یقینی بنانے کے لیے چین  نے بگ ڈیٹا سمیت اعلیٰ ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا۔ڈیلٹا وائرس کے  اومیکرون میں تبدیل ہونے کے بعد اس کی شدت میں بھی کمی آئی ۔ چین  کو وائرس کی روک تھام کا اہم موقع ملا۔

تاہم سال دو ہزار اکیس کے آخر میں نظر آنے والے اومیکرون وائرس   نے چین میں انسداد وبا کے لیے  نیا چیلنج لایا ہے۔ جب بیرون ممالک میں اس بات کی  نشہیر ہوتی ہے کہ اومیکرون وائرس فلو کے برابر ہے۔ اس وقت چین نے انسداد وبا کی پالیسی کو  ایڈجسٹ نہیں کیا۔ سال دو ہزار اکیس کے آخر تک چین بھر میں کووڈ ویکسین کی 2,835,332,000 خوراکیں دی گئیں ۔ بارہ دسمبر دو ہزار بائیس تک اس تعداد میں  614912000 خوراکوں کا اضافہ ہوا ۔ جنھیں یہ خوراکیں دی گئیں ان میں بیشتر بزرگ افراد اور بچے شامل ہیں۔

چین نے  1.4 بلین عوام کو ویکسین لگانے کا اہم موقع جیت لیا ہے اور اسی دوران ساتھ ساتھ اومیکرون وائرس  کے علاج کے لیے دوا کی تحقیق کرنے اور تیاری کے لیے اہم موقع بھی جیت لیا ہے۔

چین نے  شروع سے ہی ایسے راستے کا انتخاب کیا ہے ، جو مغربی ممالک سے مختلف ہے۔ یوں کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چین میں عوام کو اولین ترجیج دی جاتی ہے۔