کووڈ19 وبائی صورتحال کے عالمی تناظر میں ، چینی حکومت نے اگست 2021 سے انسداد وبا کے حوالے سے "بیرونی جانب سے وبا کے داخلے اور داخلی وبا کے دوبارہ پھیلاؤ" کی روک تھام کی انسدادی حکمت عملی اور "ڈائنامک زیرو کووڈ" کی عمومی پالیسی پر عمل کیا ہے ، اور نمایاں نتائج حاصل کیے ہیں۔ انتہائی متغیر وائرس کا سامنا کرتے ہوئے ، چینی حکومت نے گزشتہ ماہ لگاتار دو مرتبہ وبائی صورتحال کی روک تھام کی تازہ ترین رہنما پالیسیاں جاری کیں، خاص طور پر 7 دسمبر کو جاری کردہ نئے دس رہنما اصولوں میں بہتر انسداد وبا کے اقدامات کی زیادہ موئثر کارکردگی اور درستگی پر زور دیا گیا ، اور روک تھام اور کنٹرول کے امور کو مزید بہتر بنانے جیسے نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹنگ اور بزرگوں کی ویکسی نیشن سمیت دیگر امور کے بارے میں تفصیلی ہدایات دی گئیں جن کے بارے میں لوگ فکرمند ہیں۔
مذکورہ "دس رہنما اقدامات" واضح طور پر نشاندہی کرتے ہیں کہ نرسنگ ہومز ، طبی اداروں ، پرائمری اور مڈل اسکولوں جیسے خصوصی مقامات کے علاوہ ، کسی عوامی مقام پر نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹ سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے ، اور ہیلتھ کوڈ کی جانچ پڑتال نہیں کی جائے گی۔ بغیر علامات والے افراد اور ہلکی علامات والے متاثرین اپنے گھروں میں ہی قرنطینہ کر سکتے ہیں۔ ان قواعد و ضوابط کا مقصد وبائی امراض کی روک تھام کو مسلسل بہتر بنانا ہے جبکہ سماجی معیشت کے لئے زیادہ سازگار حالات پیدا کرنا ہے تاکہ وبا کے منفی اثرات سے تیزی سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے۔
گزشتہ تین سالوں میں وبا سے لڑنے کی راہ پر مڑ کر دیکھیں توواضح ہوتا ہے کہ چینی حکومت نے لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو نمایاں ترین حد تک تحفظ فراہم کیا ہے اور معیشت اور معاشرے پر اس وبا کے اثرات کو کم سے کم کیا ہے۔ چین میں کووڈ19کی وبا کے سب سے کم کیسز اور دنیا کے بڑے ممالک میں سب سے کم اموات سامنے آئی ہیں اور اس عمل نے ثابت کیا ہے کہ چین کی انسداد وبا پالیسی درست، معقول اور موثر ہے۔ مثال کے طور پر ، 2020 اور 2021 میں ، چین میں انسدادی سرگرمیوں میں وبائی صورتحال کی ٹریسنگ کا طریقہ کار بڑے پیمانے پر اپنایا گیا تھا ، جس کے مطابق متاثرہ کیسز کی بھر پور اسکریننگ کے ذریعے ٹرانسمیشن چین کو منقطع کر دیا گیا تھا ۔حقائق نے ثابت کیا کہ یہ وائرس کو چھوٹے دائرے میں محدود کرتے ہوئے وسیع مثبت نتائج اور اثرات کا حامل عمدہ طریقہ رہا۔ یہی وجہ ہے کہ چین کی حیرت انگیز سماجی انتظامی صلاحیت اور بڑے پیمانے پر اتفاق رائے کے ساتھ ، چین کو عالمی انسداد وبا دوڑ میں چیمپئین تصور کیا گیا ہے ،بعض غیر ملکی میڈیا رپورٹرز تو چین کو "دوسروں کے پیارے بچے" قرار دے کر حسد کرتے ہیں۔
سنہ 2022 میں اومیکرون وائرس کی لہر سامنے آئی اور یہ انسانی تاریخ کا سب سے متعدی وائرس بن گیا۔ اس کی حیرت انگیز طور پر مضبوط منتقلی کی صلاحیت نے متاثرہ افراد کی شناخت میں دشواری کے ساتھ مل کر ٹریسنگ کے ذریعے ٹرانسمیشن چین کو منقطع کرنے کی پچھلی حکمت عملی کو ناکام بنا دیا۔اس نئی صورتحال کے پیش نظر، وائرس کی نئی خصوصیات، ویکسینیشن کی پیش رفت اور بہت سے دیگر عوامل پر غور کرنے کے بعد، چینی حکومت نے فوری طور پر بہتر روک تھام اور کنٹرول کی پالیسیوں کا آغاز کیا، اس محتاط پالیسی ایڈجسٹمنٹ نے ، نہ صرف انسداد وبا کے کام کی حقیقی صورت حال کے مطابق زیادہ مؤثر انداز میں رہنمائی کی، بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وبا کی روک تھام کے کام میں کمزور گروہوں کے لئے ایک حفاظتی دیوار تعمیر کی گئی ہے جو مستقبل میں وبا سے متاثر ہوسکتے ہیں ،یوں انسدادی اقدامات کو تیز تر ، بہتر اورزیادہ مضبوط بنایا گیا ہے ، اور یہ کسی بھی طرح سے کچھ غیر ملکی میڈیا بیانات کے تناظر میں "بے قابو" نہیں ہے۔
ان دس اقدامات پر ایک تفصیلی نظر ڈالیں تو 1 سے 4 تک کا اصل مقصد ، بنیادی طور پر مقامی امراض کنٹرول محکموں کی رہنمائی کرنا ہے کہ کس طرح زیادہ معقول طور پر خطرے والے علاقوں کا تعین کیا جائے ، نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹنگ اور درجہ بندی کے علاج کو بہتر بنایا جائے۔ 5 سے 7 تک سب سے اہم حصے ہیں، جو طبی وسائل کی تعمیر کو مضبوط بنانے، عام لوگوں کے لئے ادویات کی فراہمی کو مضبوط بنانے، اہم گروہوں کی شناخت اور حفاظت، اور اہل بزرگ افراد کی ویکسینیشن کو تیز تر کرنے کے لئے رہنمائی فراہم کرتے ہیں ، تاکہ وبائی مرض کے خلاف ایک وسیع تر حفاظتی باڑ قائم کی جاِئے ، حالیہ نازک اور کلیدی عرصے سے فائدہ اٹھا کر طبی وسائل میں اضافے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں وبائی لہروں کی صورت میں زیادہ سے زیادہ جانیں بچائی جا سکیں۔علاوہ ازیں دیگر بقیہ اقدامات میں بنیادی طور پر عوامی تشویش کے معاملات جیسے لوگوں کے ذریعہ معاش کا تحفظ اور سپلائی چین کو مستحکم کرنا شامل ہے ، تاکہ وبا کے خلاف مستقبل کی لڑائی کے لئے وافر وسائل تیار کیے جاسکیں۔
حکومت کا کوئی بھی ذمہ دارانہ فیصلہ سب سے بڑا سماجی اتفاق رائے تلاش کرنے کی ایک کوشش ہے۔ غیر معمولی وبا کا سامنا کرتے ہوئے حکومت سمیت ہر ایک شہری کو، کٹھن حالات کے لئے تیار رہنا چاہئے،اور بہترین نتائج کے حصول کے لئے ملکر جدوجہد کرنا چاہئے۔اسی طرح ، ہم شدید دھند اور سرد ترین موسم سرما سے گزر سکتے ہیں اور موسم بہار کی منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔.