پندرہ تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے کینیڈا کے شہر مونٹریال میں منعقدہ حیاتیاتی تنوع کنونشن کے فریقین کی 15ویں کانفرنس کے دوسرے مرحلے کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے , انسان اور قدرت کی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہوئے زمین پر زندگیوں کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل دینے کی اپیل کی۔یہ کوپ ۱۵ کے چیئرمین ملک کی حیثیت سے عالمی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں چین کی ایک اور اہم کوشش ہے۔
حالیہ عرصے میں حیاتیاتی تنوع کو بحران کا سامنا ہے ۔گزشتہ ایک سو سال میں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہونے والی حیاتیاتی انواع کی معدومیت کی رفتار قدرتی معدومیت کے سو گنا سے بھی زائد ہے۔دوسری طرف کوپ ۱۵ میں اگر سال دو ہزار بیس کے بعد سے،عالمی حیاتیاتی تنوع کے فریم ورک کی منظوری ہو سکی،تو اس ضمن میں ایک تاریخی موقع پیدا ہوگا۔زمین پر زندگیوں کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کےلیے چین نے ٹھوس اقدامات کیے ہیں ۔گزشتہ دہائی میں چین دنیا میں جنگلات کے وسائل میں اضافے اور مصنوعی جنگلات کے رقبے کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست ہے ۔رمسار کنونشن کی فہرست میں شامل ہونے والے ویٹ لینڈزسٹیز کی تعداد کے لحاظ سے بھی چین پیش پیش ہے۔دنیا میں سب سے بڑا نیشنل پارکس کا نظام بھی چین میں زیر تعمیر ہے۔یہ تمام پیش رفت حیاتیاتی تحفظ میں چین کے ثمرات کی عکاسی ہے۔علاوہ ازیں،"انسان اور قدرت کی ہم آہنگ بقائے باہمی"ہی چینی طرز کی جدیدیت کی ایک بنیادی پہچان بھی ہے۔
پرندوں کی نظر میں کرہ ارض ان کا مسکن ہے۔مختلف فریقوں کو کوپ ۱۵ سے استفادہ کرتے ہوئے زندگیوں کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کرنی چاہیئے۔