آٹھ سال بعد کیا اس بار امریکہ کا افریقہ سے کیا گیا وعدہ پورا ہو سکے گا؟ سی ایم جی کا تبصرہ

2022/12/20 10:19:22
شیئر:

 

حال ہی میں، امریکہ نے آٹھ سال کے بعد ایک بار پھر امریکہ- افریقہ سمٹ کا انعقاد کیا۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سمٹ سے امریکہ کے افریقہ کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ اگلے تین سالوں میں افریقہ میں کم از کم 55 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم تین روزہ سمٹ تنازعات کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ امریکہ میں افریقی یونین کے سابق نمائندے، علیکانہ چیہمبوری کیو  کا خیال ہے کہ امریکہ-افریقہ سمٹ اس وقت تک ناکام ہے جب تک امریکی افریقیوں کے ساتھ مساوی سلوک نہیں کرتے۔

جیسا کہ بہت سے تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے، امریکہ کی افریقہ پر نظر رکھنے کی وجہ بنیادی طور پر جغرافیائی سیاسی تحفظات سے باہر ہے۔ سمٹ کے پہلے دن، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ افریقہ میں چین کے اقتصادی اثر و رسوخ میں "ہر روز" اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکہ افریقہ کو دی جانے والی امداد کے بارے میں جو ظاہر کرتا ہے اور جو اس کے اصل مقاصد ہیں، ان کے درمیان اکثر بہت بڑا فرق ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر "پاور افریقہ" پروجیکٹ کو ہی لیجئے۔ جون 2013 میں اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما نے اپنے دورہ جنوبی افریقہ کے دوران اس منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ "افریقہ میں موجودہ تاریک جگہوں کو روشنیوں سے منور کیا جائے گا۔" لیکن 2020 کے آخر تک، بجلی کی اصل پیداوار اس کے ایک چوتھائی سے بھی کم ہے جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ آٹھ سال بعد  بھی، بائیڈن انتظامیہ کی افریقہ کے ساتھ حقیقی  وابستگی مشکوک ہے۔

افریقہ کو اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ بڑے ممالک کی مخلصانہ مدد ہے۔ امریکہ کو واقعی افریقہ کا احترام کرنا چاہیے، افریقہ کے لیے زیادہ عملی  کام کرنا چاہیے، اور افریقہ کے اعتماد کے حصول کے لیے حقیقی طور پر اقدامات اختیار کرنے چاہئیں۔