سترہ دسمبر کو میری ایک دوست نے اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "آج سہ پہر کو میں نے کئی کام کیے ہیں۔ پہلا کام ،میں نے کئی دوستوں کو کووڈ-۱۹ انٹیجن ٹیسٹ کٹس اور ادویات بھیجوائی ہیں اور دوسرا ، کوریئرمین کو بخار کی ادویات بھی دیں اور دوا لینے کی تفصیلی ہدایات بھی دیں" ۔ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے لے کر اجنبی کوریئر مین تک ،اس دن میری دوست نے کل سات افراد کی مدد کی۔انسداد وبا کے نئے مرحلے میں داخل ہونے کے بعد یہ چینی لوگوں کے درمیان باہمی امداد کی ایک چھوٹی سی مثال ہے اور گزشتہ تین برسوں کے دوران لوگوں کے انسداد وبا میں اتحاد کے جذبے کا تسلسل بھی ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں میں بیجنگ میں رہنے والے یہ دیکھ رہے ہیں کہ آس پاس اومیکرون سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔تین سال قبل لوگ جب "کورونا وائرس"کی بات کرتے تھے تو کافی خوفزدہ رہتے تھے،لیکن اب وہ فوراً ہی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنے احساسات شیئر کرتے ہیں۔لوگ بیمار ہونے کی تکلیف کو دور کرنے کے لیے مختلف مزاحیہ طریقے استعمال کرتے ہیں،اور اس طرح دوسرے لوگوں کو بھی نفسیاتی طور پر مضبوط کرنے میں مدد کررہے ہیں۔ لوگ جب وبا سے متاثر ہوتے ہیں، تو اس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے خود کو قرنطینہ کرتے ہیں۔لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ معمول کی زندگی سنگین طور پر متاثر نہیں ہوئی۔اس میں مضبوط لاجسٹکس نظام کا اہم کردار ہے۔کارگو ڈرائیور،کوریئر مین اور ایسے دیگر افراد بنیادی روزمرہ اشیاء اور لازمی ادویات کی وقت پر ہرایک خاندان اور ہر ایک مریض تک رسائی کے ضامن ہیں۔دوسری طرف ان کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ بھی مل رہی ہے،لوگ انٹرنیٹ پر تجاویز پیش کرتے ہیں کہ اشیاء کی دیر سے ڈلیوری کے لیے کوئی شکایت پیش نہ کریں۔اس کے علاوہ،ہم نے اپنے پڑوسیوں ،دوستوں اور رشتہ داروں کا بھی شکریہ ادا کرنا ہے۔ صوبہ حوبئے کے شہر ووہان میں ،ایک فارمیسی کے مالک نے ایک ہزار یوان مالیت کی بخار کی ادویات کو آس پاس کے دوسو شہریوں میں مفت تقسیم کیا۔میرے ایک دوست نے بتایا کہ ان کے گھر میں دوا نہیں تھی تو ان کے پڑوسی نے فوراً دوا ان کے دروازے کے باہر رکھ دی۔اور مجھے بھی بخار آنے کےفوراً بعد ایک ساتھی کی جانب سے دوا بھجوائی گئی۔ باہمی امداد کی اس قسم کی کہانیاں ہرروز نظر آتی ہیں۔بخار کی ادویات کی دو گولیوں سے لے کر کھانسی کی دوا کی نصف بوتل تک،لوگوں نے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے وبا کے خلاف ایک وسیع و عریض حفاظتی لائن بنائی ہے۔
انسداد وبا کی ترجیحات سنگین مریضوں کے علاج معالجہ تک منتقل ہو رہی ہیں اور اس کے مطابق مختلف اقدامات بھی پیش کیے جارہے ہیں۔مثلاً کم یا غیرعلامات والے مریضوں کو گھر میں خود معالجے کے لیےمتعلقہ معلومات یا ہدایات فراہم کی جا رہی ہیں،بیجنگ میں کچھ اسٹیڈیمز کو عارضی اسپتالوں جب کہ جیانگ سو کے نیوکلک ٹیسٹ روم کو عارضی کلینک کیبن میں تبدیل کیا گیا ہے،آن لائن طبی مشورہ دینے کے خصوصی پروگرام جاری ہیں،عمررسیدہ افراد کے لیے ویکسینیشن کے عمل کو تیز بنایا جارہا ہے۔ بزرگ افراد، بنیادی بیماریوں کے مریض، اور ہیمو ڈائلیسس کے مریضوں سمیت کمزور افراد کی مکمل چھان بین جاری ہے۔یہ اقدامات تیزی سے اپنائے جا رہے ہیں اور طبی وسائل کے موثر استعمال میں مددگار ثابت ہوں گے۔
کووڈ-۱۹ کی وبا کو تین سال ہو چکے ہیں جس کے دوران چین نے وبا کے پانچ سنگین ادوار سے نمٹنے،مضبوط سماجی انتظامی صلاحیت کے قیام ، عوامی ہمت سے اقتصادی ترقی کے حصول، اور لوگوں کی زندگیوں کے لیے وبا کے انسداد میں ایک "دیوارچین" کی تعمیر کی ہے۔تین سال کے بعد وائرس سے سنگین بیماریوں اور اموات کی شرح میں نمایاں کمی آئی ،ویکسین اور ادویات کی تحقیقات اور استعمال میں نمایاں پیش رفت ہوئی،ویکسینیشن کی شرح اور طبی علاج کے معیار میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وائرس کے بارے میں لوگوں کی سائنسی معلومات میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ وائرس میں تبدیلی آتی جا رہی ہے،وائرس کے خلاف حکمت عملی میں بھی اس کے ساتھ ترتیب نو درکار ہے۔آئندہ کا راستہ اتنا ہموار نہیں ہوگا،لیکن جب تک لوگوں کی ہمت قائم رہے گی اور ایک دوسرے کی مدد جاری رہے گی،انسان وائرس کے خلاف جنگ میں فتح ضرور حاصل کرے گا۔