چائنہ میڈیا گروپ کے پلیٹ فارم FM-98 اور پاکستان میں قائم چینی سفارتخانے کے اشتراک سے "چین کے حوالے سے ایک نیا نقطہ نظر" کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفارتخانے میں سیاسی و پریس سیکشن کے ڈائریکٹر وانگ شَنگ چی نے کہا کہ گزشتہ 10 سال کے دوران گوادر میں اقتصادی زون فعال ہوچکا ہے اور پہلے مرحلے میں 40 کمپنیز گوادر میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر میں جدید بین الاقوامی ہوائی اڈہ، اسپتال اور میٹرو سینٹر بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، جبکہ سی پیک کے تحت گوادر کو ایکسپریس وے کے ذریعے قومی شاہراہ سے بھی منسلک کیا جاچکا ہے۔ وانگ شَنگ چی نے کہا کہ چین کی جانب سے توانائی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے بھی پاکستان کی بھرپور معاونت کی گئی ہے، جس کی مثال پاکستان میں چین کی جانب سے تعمیر کئے گئے بجلی پیدا کرنے والے 11 منصوبے ہیں جو پاکستان میں بجلی کی مجموعی پیداوار کا ایک چوتھائی حصہ فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین میں حالیہ منعقدہ قومی کانگریس میں اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ چین عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گا ، تقسیم کے بجائے اتحاد اور مسابقت کے بجائے تعاون پر یقین رکھے گا۔ وانگ شَنگ چی نے مزید کہا کہ چین جنگل کے قوانین کی مخالفت کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ چین عالمی سطح پر ہم نصیب معاشرےکی تشکیل میں مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے بی آر آئی کے علاوہ حال ہی میں عالمی ترقیاتی اقدام اور عالمی سلامتی کے اقدام متعارف کروائے ہیں جن کا مقصد عالمی سطح پر یکساں ترقی کو فروغ دینا ہے۔ چینی سفارتکار نے کہا کہ جی ڈی آئی کے تحت پاکستان کے مختلف شعبوں میں استعداد کار بڑھانے کیلئے ایک ہزار پروگرامز کا آغاز کیا گیا ہے، جن کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کے تحت ترقی کی رفتار حوصلہ افزاء۔ انہوں نے کہا کہ چین آئی ٹی کے شعبے میں بھی پاکستان کو معاونت فراہم کر رہا ہے، جس کے تحت سائبرسیکیورٹی کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے۔ وانگ شَنگ چی نے کہا کہ چینی سفارتخانے کی جانب سے حال ہی میں گوادر کے طلباء اور بلوچستان کی اساتذہ کو اسلام آباد مدعو کیاگیا، جہاں ان کے سی پیک سے متعلق تحفظات دور کرنے کی کوشش کی گئی۔
پاکستان اپنی ترقی کے سفر میں چین کا ہمیشہ شکر گزار رہے گا، سابق سفیر علی سرور نقوی
سیمینار سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے سابق سفیر علی سرور نقوی نے کہا کہ پاکستان چین کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک تھا اور آغاز میں پاکستان کو چین سے متعارف ہونے کا ذریعہ تصور کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے گزشتہ 70 سال میں جس تیزی سے ترقی کی ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھی جاسکتی۔ علی سرور نقوی نے کہا کہ چین نے سی پیک کے تحت پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کی جب کوئی دوسرا ملک یہاں سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے اور موجودہ دور میں یہ دوستی مزید مضبوط ہوچکی ہے۔ پاکستان اپنی ترقی کے سفر میں چین کا ہمیشہ شکر گزار رہے گا، جس نے سی پیک کے علاوہ بھی تمام اہم شعبوں میں پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔
چین نے جارحیت کے بجائے ہمیشہ مذاکرات کا انتخاب کیا، ایئر وائس مارشل ریٹائرڈ اعجازمحمود ملک
دفاعی تجزیہ کار ایئر وائس مارشل ریٹائرڈ اعجازمحمود ملک نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے، جہاں ہر دور میں دانشوروں اور فلسفیوں نے اپنے عوام کو بہترین قوم بنانے میں بھرپور محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اپنی فوجی طاقت میں نمایاں اضافہ کیا ہے، تاہم اس کے باوجود کہ چین نے تمام مسائل کا سامنا انتہائی صبر اور استقامت سے کیا ہے، جس کی روشن مثال جنوبی بحیرہ چین، تائیوان، جزیرہ نماء کوریا کے تنازعات ہیں، جبکہ بھارت کے ساتھ سرحدی معاملات میں بھی چین نے جارحیت کے بجائے مذاکرات کا انتخاب کیا۔ ایئر وائش مارشل ریٹائرڈ اعجازمحمود ملک نے کہا کہ چین نے دفاعی شعبے میں پاکستان کی بھرپور معاونت کی ہے جس کا آغاز 70 کی دہائی میں اس وقت ہوا جب چین نے طیاروں کی مرمت اور دیکھ بھال کیلئے پاکستان میں ایروناٹیکل کمپلیکس تعمیر کیا، جہاں آج لڑاکا طیاروں کی مرمت کے علاوہ JF-17 تھنڈر طیارے بھی بنائے جارہے ہیں۔
چین آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کے تحت دنیا کو 5-G کی ٹیکنالوجی سے متعارف کروا چکا ہے، ریما شوکت
بین الاقوامی تعلقات کی ماہر ریما شوکت کا کہنا تھا کہ مصنوعات کی عالمی تجارت میں چین 90 فیصد کا شراکت دار ہے، جبکہ چین نے صنعتکاری اور عالمگیریت کا تصور بھی پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ اشیائے ضروریہ کے شعبے میں بہت حد تک چین پر انحصار کرتا ہے۔ریماشوکت کاکہنا تھا کہ چین نے سائبر ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں ترقی کی ہے، جس کے تحت چین دنیا کو فائیو جی ٹیکنالوجی سے متعارف کروا چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری کیلئے چین کا شکر گزار ہے۔ریما شوکت نے کہاکہ چین نے افغانستان اوربھارت کے معاملے میں پاکستان کی بھرپور حمایت کی ہے۔
چین غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں امریکہ پر سبقت حاصل کرچکا ہے، ڈاکٹر نور فاطمہ
اقتصادی امور کی ماہر ڈاکٹر نور فاطمہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چین نے مارکیٹ اکانومی کو ترقی دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران حالیہ برسوں میں چین دنیا میں ترقی کرنے والی بڑی معیشت کے طور پرابھرا ہے۔ ڈاکٹر نور فاطمہ کاکہنا تھا کہ چین 2022ء میں غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں امریکہ پر سبقت حاصل کرچکا ہے، جبکہ دنیا کے بیشتر ممالک کی کمپنیوں کی مصنوعات کی مقامی سطح کے مقابلے میں چین میں کھپت بھی بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین عالمی بینک سمیت امریکہ کے بہت سے اداروں کے مد مقابل آچکا ہے اور اپنی جدت پر مبنی معیشت کو فروغ دیتے ہوئے اس شعبے میں اٹلی اور سپین سمیت متعدد یورپی دیگر ممالک پر سبقت حاصل کرچکا ہے۔ ڈاکٹر نور فاطمہ نے کہاکہ چین نے بین الاقوامی معیشت کو بھی فروغ دیا ہے، جس کی بناء پر کہا جاسکتا ہے کہ چین معیشت کا راہنماء ہی نہیں بلکہ معیشت کا فاتح بھی ہے۔
چین براعظم افریقہ کیلئے تجارت اور سرمایہ کاری کا سب سے بڑا شراکت دار بن چکا ہے، ڈاکٹر محمود الحسن
ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائے سینٹر آف ساؤتھ ایشیاء اینڈ انٹر نیشنل سٹڈیز ڈاکٹر محمود الحسن کا کہنا تھا کہ چینی صدر شی چن پھنگ کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو 2013ء میں ان کے دورہ قازقستان کے موقع پر متعارف کروایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کا بنیادی مقصد مختلف ممالک اور خطوں کو تجارت اور ترقی کے شعبوں میں باہمی معاونت اور تبادلوں کیلئے باہم منسلک کرنا ہے۔ ڈاکٹر محمود الحسن نے کہا کہ چین کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت ماحول دوست توانائی کے مختلف شعبوں میں معاونت فراہم کی جارہی ہے، جن میں شمسی توانائی کے علاوہ پانی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین براعظم افریقہ کیلئے تجارت اور سرمایہ کاری کا سب سے بڑا شراکت دار بن چکا ہے، جہاں توانائی، مواصلات اور زراعت سمیت دیگر اہم شعبوں میں بھرپور معاونت فراہم کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر محمود الحسن نے کہا کہ بی آر آئی کے تحت کرغزستان اور ازبکستان میں مواصلات، ریلوے، توانائی، ٹیکسٹائل اور ادویہ سازی کے شعبوں میں مدد فراہم کی گئی ہے۔
سیمینار میں ڈائریکٹر نیوز ریڈیو پاکستان امان اللہ سپرا اور دی گلف آبزرور کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ریاض احمد ملک کے علاوہ مختلف مکاتب کی شخصیات اور جامعات کے طلبہ و طالبات نے بھی شرکت کی۔