امریکی سیاست دانوں کوہانگ کانگ کے امور میں مداخلت ترک کرنی چاہیے۔ چینی دفتر خارجہ ، ہانگ کانگ

2022/12/22 15:17:23
شیئر:

ہانگ کانگ میں چین کی وزارت خارجہ کے دفتر کے ترجمان نے نام نہاد "ہانگ کانگ ہیومن رائٹس اینڈ ڈیموکریسی ایکٹ" کے نفاذ کی تیسری برسی کے موقع پر امریکی حکومت کو کچھ امریکی سینیٹرز کی جانب سے بھیجے گئے خط میں ہانگ کانگ اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر  سخت عدم اطمینان اور  مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ترجمان نے  متعلقہ امریکی سیاستدانوں کو خبردار کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے اس سیاسی تماشے کو بند کردیں۔

ترجمان نے نشاندہی کی کہ ہانگ کانگ کی مادر وطن میں واپسی کے بعد 25 سالوں میں "ایک ملک، دو نظام"، "ہانگ کانگ کے عوام کے ہاتھوں  ہانگ کانگ کا انتظام و انصرام " اور اعلی درجے کی خود اختیاری کے اصولوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ ہانگ کانگ کا قانون کی حکمرانی کا انڈیکس اور فریڈم انڈیکس بین الاقوامی درجہ بندی میں امریکہ سے آگے ہیں اور ہانگ کانگ کے باشندوں کو آزادی صحافت سمیت قانون کے مطابق وسیع پیمانے پر حقوق اور آزادیاں حاصل ہیں۔ امریکہ کی جانب سے نام نہاد "ہانگ کانگ ہیومن رائٹس اینڈ ڈیموکریسی ایکٹ" چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لئے  قانون کو استعمال کرنے کا ایک مضحکہ خیز اقدام ہے۔

ترجمان نے نشاندہی کی کہ امریکہ کو اندرون اور  بیرون ملک انسانی حقوق اور جمہوریت کے متعدد بحرانوں کا سامنا ہے اور وہ طویل عرصے سے اس سلسلے میں  خراب ماضی   رکھتا ہے ۔  اس کے باوجود امریکی سیاست دان  انسانی حقوق اور جمہوریت  کی بات کرتے ہیں، اور اکثر دوسرے ممالک اور خطوں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ہانگ کانگ چین کا ہانگ کانگ ہے اور ہانگ کانگ کے معاملات خالصتا چین کے اندرونی معاملات ہیں۔ ہم امریکہ کے بعض سیاست دانوں کو باور کراتے  ہیں کہ وہ صورتحال کو واضح طور پر سمجھیں، اپنی غلطیوں کو درست کریں، ، بین الاقوامی قانون  اور بین الاقوامی تعلقات کے  بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں۔ چین کے اندرونی اور ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت کو فوری طور پر بند کریں، اور اپنی اس روش میں مزید آگے نہ بڑھیں ۔