مریکی میڈیا نے آن لائن رائے عامہ میں امریکی فوج کی ہیرا پھیری کو بے نقاب کر دیا

2022/12/23 10:01:28
شیئر:

 

امریکی تحقیقاتی ویب سائٹ "انٹرسپٹ" نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ امریکی محکمہ دفاع نے ایک طویل عرصے سے ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا پیلٹ فارمز کے ساتھ خفیہ طور پر تعاون کیا ہے، وہ جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلا رہے ہیں، مشرق وسطیٰ سمیت دیگر علاقوں پر سائبر انفارمیشن جنگ مسلط کرنے، غلط معلومات پھیلانے، رائے عامہ میں ہیرا پھیری کرنے، دوسرے ممالک کو منفی ظاہر کرنے اور اپنی بالادستی برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انٹرسپٹ کو حاصل دستاویزات کے مطابق، پینٹاگون کا ٹوئٹر کے ساتھ تعاون کم از کم پانچ سال پرانا ہے۔ 2017 میں، امریکی محکمہ دفاع کی سینٹرل کمانڈ برائے مشرق وسطیٰ امور کے  ایک اہلکار نیتھنیل کاہلر نے ٹویٹر کو ایک ای میل بھیجی، جس میں انہوں نے ٹوئٹر سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ایک گروپ کو "ان بلاک" کرنے کا مطالبہ کیا، جو سوشل میڈیا پوسٹس میں عربی زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

اندرونی ٹویٹر لاگز کے مطابق، جس دن امریکی فوج نے مطالبہ کیا، اسی دن ٹویٹر کے کارکنوں نے کمپنی کے اندرونی نظام تک رسائی حاصل کی اور تقریباً 52 اکاؤنٹس کو خصوصی استثنیٰ کا لیبل فراہم کیا، جس کے نتیجے میں وہ نام نہاد "وائٹ لسٹ" میں شامل ہو گئے۔ یوں تو  ٹویٹر کے داخلی قوانین کی جانب سے نظر ثانی نہیں کی جاتی.

ریکارڈز سے پتہ چلتا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی مقامی زبانوں میں پوسٹس کرنے والے کچھ اکاؤنٹس ، یمن میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو "وائٹ واش" کرنے، امریکی حمایت یافتہ شامی حکومت مخالف تنظیم کو فروغ دینے، اور ایران کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

امریکی "ماہانہ جائزہ" ویب سائٹ پر ایک مضمون میں تبصرہ کیا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ شواہد کے مطابق، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو "نئی سرد جنگ کے ہتھیار" میں تبدیل کر دیا ہے۔