2022 کے اختتام پر امریکہ نے ایک بار پھر "آگ کا کھیل " کھیلا ۔ 24 تاریخ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے "مالی سال 2023 کے لئے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ" (این ڈی اے اے) پر دستخط کیے۔ اس بل میں چین کو بدنام کرنے اور اس پر حملہ کرنے کے لئے بہت زیادہ مواد موجود ہے ، اور تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کو ایک سنگین اور غلط پیغام بھیجا گیا ہے ۔
نام نہاد این ڈی اے اے 2023 امریکہ کا ایک ڈومیسٹک قانون ہے ، لیکن یہ بین الاقوامی قانون سے بالاتر رکھا گیا ہے،جس میں حقائق سے قطع نظرنام نہاد "چین کے خطرے" کے بارے میں باتیں کی گئی ہیں اور چین کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت کی گئی ہے ،خاص طور پر بل میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ امریکی حکومت پانچ سالوں میں چین کے تائیوان کے علاقے کو "فوجی امداد" میں 10 بلین ڈالر اور "فوجی قرضوں" میں 2 بلین ڈالر فراہم کرے گی اور ساتھ ہی تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت میں تیزی کا مطالبہ کیا گیا ہے جو بلاشبہ تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کی حوصلہ افزائی ہے اور آبنائے تائیوان کی صف آرائی کو بڑھاوا ہے۔
تائیوان کے معاملے پر امریکہ نے جو کچھ کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ہمیشہ ایک طرف تو تبادلے اور تعاون کی بات کرتا ہے جبکہ دوسری طرف محا ز آرائی نظر آتی ہے ۔ گزشتہ ماہ بالی سمٹ میں چین نے واضح کیا تھا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفادات سے تعلق رکھتا ہے، یہ چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے اور چین امریکہ تعلقات میں ریڈ لائن ہے جسے عبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ صدر بائیڈن نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ امریکہ "دو چین" اور "ایک چین، ایک تائیوان" کی حمایت نہیں کرتا، اورچین کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ۔
تائیوان، چین کا تائیوان ہے اور تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا چین کا اپنا معاملہ ہے جس میں بیرونی مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں ۔
25 دسمبر کو ، چینی فوج کی مشرقی تھیٹر نے تائیوان جزیرے کے آس پاس سمندری اور فضائی حدود میں جنگی مشق کی ۔ یہ امریکہ اور تائیوان کے درمیان ملی بھگت اور اشتعال انگیزی میں حالیہ اضافے کا ایک ٹھوس جواب ہے۔