شدید موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں انسانیت کو قریبی تعاون کرنا چاہیے

2022/12/28 10:13:42
شیئر:

سنہ 2022 میں دنیا کو شدید موسمیاتی اور قدرتی آفات کا سامنا رہا ہے، جو زمین کے ماحولیاتی نظام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ اس سال شدید گرمی کی لہروں، خشک سالی اور تباہ کن سیلابوں نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے اور اربوں ڈالر کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی پوری انسانیت کو درپیش ایک مشترکہ خطرہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا واحد طریقہ مشترکہ تعاون ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت، تمام ممالک کو  "مشترکہ لیکن مخصوص ذمہ داریاں نبھانی چاہیے"۔

چین نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ مشترکہ لیکن مخصوص ذمہ داریوں کے اصول پر عمل کیا جانا چاہئے اور موسمیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی تعاون کو ترقی کے فریم ورک کے تحت فروغ دیا جانا چاہئے۔

رواں سال نومبر میں اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی (یو این ایف سی) کے فریقین کی 27 ویں کانفرنس مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقد ہوئی ۔ اس اجلاس کا ایک اہم نتیجہ یہ ہے کہ متعلقہ ممالک نے موسمیاتی آفات سے دوچار کمزور ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے "نقصانات کے ازالے کا فنڈ" قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ فنڈ کے قیام کو ترقی پذیر ممالک کی جانب سے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی میدان میں اتحاد اور تعاون اور متعلقہ فریقین کے درمیان سمجھوتے کی کوششوں سے حاصل کردہ مثبت نتائج میں سے ایک کے طور پر سمجھا جا رہا ہے۔

چین نے ہمیشہ کثیر الجہتی نظام پر عمل کیا ہے اور مشترکہ طور پر ایک منصفانہ ، معقول اور جیت جیت تعاون پر مبنی  عالمی موسمیاتی گورننس نظام کی تعمیر کی وکالت کی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران، چینی حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے میدان میں جنوب جنوب تعاون سے متعلق اپنے وعدوں پر سنجیدگی سے عمل درآمد کیا ہے اور متعلقہ ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے. چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک میں صاف توانائی کی ترقی اور استعمال کی حمایت کے لئے گرین ایکشن اقدامات کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقی اور ناگزیر بحران بن چکی ہے۔ ہر ملک کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے نبھانا چاہئے اور عالمی موسمیاتی گورننس کے عمل کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔فوری اور ٹھوس اقدامات لازم ہیں!