کیپٹل ہل کے واقعے کو ایک سال ہو چکا ہے اور امریکی جمہوریت کا "مرض" مزید بدترہو رہا ہے ،سی ایم جی کا تبصرہ

2022-01-08 15:57:56
شیئر:

کیپٹل ہل کے واقعے کو ایک سال ہو چکا ہے اور امریکی جمہوریت کا "مرض"  مزید بدترہو رہا ہے ،سی ایم جی کا تبصرہ_fororder_20220107192658931

چھ جنوری کو ،امریکہ میں ہونے والے " کیپٹل ہل" واقعے کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے ۔گزشتہ ایک سال میں امریکہ شدید منقسم ہوا ہےاور دنیا کے سامنے یہ واضح ہوا ہے کہ "امریکی انداز کی جمہوریت "کا "مرض" بدتر ہو رہا ہے ۔ 
ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے کیے جانے والے حالیہ سروے  کے مطابق ، تیس فیصد ری پبلکن اراکین کی رائے میں کیپٹل ہل واقعہ "پرتشدد" نہیں ہے،جب کہ نوے فیصد ڈیموکریٹکس سمجھتے ہیں کہ یہ واقعہ "انتہائی پرتشدد" ہے۔یہ امر امریکی جمہوریت کے لیے یہ باعثِ شرمندگی ہے کہ ایک پر آشوب واقعہ مختلف جماعتوں کے لیےسیاسی آلہ بن چکا ہے ۔ ایک سال میں عوامی زندگی سے متعلق پولیس کی اصلاحات،گن کنٹرول اقدامات اور معاشی اخراجات سمیت دیگر منصوبے تعطل کا شکار ہوتے رہے اور امریکہ کے سماجی نظم و نسق کو بھی متعدد مرتبہ تعطل کا شکار ہونا پڑا۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکی انداز کی جمہوریت عوام کے بنیادی مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتی۔تین تاریخ کو جاری ایک اور سروے کے مطابق چونسٹھ فیصد رائے دہنگان کی رائے میں امریکی جمہوریت بحران کا شکار ہے اور ناکامی کے سنگین خطرے سے دوچار ہے۔
تاہم مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ امریکی رہنما نے کیپٹل ہل واقعے کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر دعویٰ کیا کہ چھ جنوری، جمہوریت کے خاتمے کی بجائے آزادی اور منصفانہ مسابقت کا نیا جنم ہے۔ 
جمہوریت آرائشی چیز نہیں کہ جسے صرف سجا دیا جائے ، اسےعوام کو درپیش حقیقی مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔نعرے لگانے والے امریکی سیاستدانوں کو خودغرضی اور تسلط پسندی  کو ترک کر کے "امریکی جمہوریت "کا علاج کرنا چاہیئے۔