امریکہ" جبری سفارت کاری" کا موجد ہے، سی ایم جی کا تبصرہ
2022-01-13 09:58:04
شیئر:
حالیہ عرصے میں امریکی حکام نے بار بار لتھوانیا کے خلاف چین کے جائز جوابی اقدامات کو "جبری سفارت کاری" کے طور پر غلط طریقے سے پیش کیا ہے۔ چین اور لتھوانیا کے تعلقات کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار لتھوانیا کی حکومت ہے اور یہ بالکل واضح ہے۔لتھوانیا کی حکومت کی بد عہدی اور ایک چین کے اصول کو پامال کر نے پر عالمی برادری نے بڑے پیمانے پر سوالات اٹھائے ہیں اور لتھوانیا کے اقدامات کی مخالفت کی ہے۔ امریکہ نے قومی خودمختاری کے تحفظ کے لیے چین کے جائز اقدامات کو "جبری سفارت کاری" قرار دیا جو چور مچائے شور کے مترادف ہے۔
تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ جاننا مشکل نہیں کہ "جبری سفارت کاری" امریکہ کا پیٹنٹ ہے۔ اس تصور کا بنیادی مقصد دھونس، سیاسی ناکہ بندی، اقتصادی پابندیوں،اور تکنیکی ناکہ بندی وغیرہ کا استعمال کر کے دوسرے ممالک کو امریکہ کے مطالبات ماننے پر مجبور کرنا ہے تاکہ امریکی اسٹریٹجک اہداف کو حاصل کیا جا سکے اور امریکی بالادستی کو برقرار رکھا جا سکے۔ طویل عرصے سے امریکہ نے بار بار مذکورہ کارروائیوں کے ذریعے دنیا کو "جبری سفارت کاری" کی ایک کلاسک مثال پیش کی ہے۔
بین الاقوامی برادری واضح طور پر دیکھ سکتی ہے کہ کون دنیا پر "جبر" کر رہا ہے اور بین الاقوامی نظم و ضبط اور کثیر الجہتی قوانین کو پامال کر رہا ہے۔ امریکہ "جبری ڈپلومیسی" پر بھروسہ کر کے خود کو حقیقی معنوں میں طاقتور نہیں بنا سکتا۔ نتیجتاً امریکہ دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سےالگ تھلگ ہوتا چلا جائے گا، اور آخرکار ناکامی اس کا مقدر بنے گی۔