حالیہ دنوں اومیکرون وائرس کی وبا کے ایک دور کے بعد بیجنگ،شنگھائی اور ووہان جیسے شہروں میں باشندے معمول کے مطابق ریستوراں میں جانے لگے ہیں اور تفریحی سرگرمیاں بھی بحال ہونے لگی ہیں۔ تاہم چین کے روایتی تہوار جشن بہار کی آمد پر بڑے بڑے شہروں میں ملازمت کرنے والے افراد اپنے آبائی گھر وں کو واپس جا رہے ہیں ،یوں دیہات میں انسداد وبا لوگوں کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔فی الحال انسدادی کام کی ترجیح "سنگین متاثر ہونے والوں " پر ہے۔دیہات میں انسداد وبا کے لیے مختلف سطحوں کی حکومتیں پرائمری طبی علاج و معالجے کی صلاحیت کو بلند کرنے کے لیے دیگر پہلووں سے بھرپور کوشش کررہی ہیں۔
چین کے قومی صحت کمیشن کے بیورو آف میڈیکل ایڈمنسٹریشن کی ڈائریکٹر جیاؤ یا حوئی نے کہا کہ دیہات میں انسداد وبا کے لیے دو کلیدی اقدامات ہیں:پہلا دیہات کے کلینک میں ضروری ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے،دوسرا شدید بیمار مریضوں کو بر وقت ان طبی اداروں تک منتقل کرنا ہے جہاں علاج کی صلاحیت ہو۔کئی دنوں سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ مختلف کاونٹیز میں ہسپتالوں کے تمام شعبہ جات کے وسائل کو یکجا کیا جا رہا ہے ، تمام طبی اراکین کام کے لیے تیار ہیں اور چوبیس گھنٹوں تک طبی سروس میسر ہے۔اس کے علاوہ وہ ہر دن دیہات میں طبی سروس بھی فراہم کررہے ہیں۔دوسری جانب دیہات کے کلینک گاؤں والوں کے لیے ٹیلی فون یا آن لائن طریقے سے طبی مشورےفراہم کررہے ہیں اور سنگین علامات کے حامل مریضوں کو بڑے ہسپتالوں تک منتقل کروانے کےلیے بھرپور تیاریاں بھی کر رہے ہیں۔
وائرس کے خلاف جنگ میں ادویات بنیادی اشیاء ہیں۔دسمبر کے وسط میں ہی چین کی ریاستی کونسل کے تحت کووڈ ۱۹ کے انسداد و کنٹرول کے میکانزم نے دیہات میں انسداد وبا اور صحت کی خدمات کے کام کو مضبوط بنانے کے لیے ایک فارمولہ جاری کیا ،جس میں سال نو اور جشن بہار کے دوران دیہات میں متعلقہ کاموں کا بندوبست کیا گیا۔فارمولہ میں دیہات میں کووڈ ۱۹ ادویات اور اینٹیجن ڈیٹیکشن کٹس کی فراہمی کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔
طبی اراکین وائرس کے خلاف جنگ کی فرنٹ لائن پر لڑنے والے سپاہی ہیں۔ کافی اور بروقت طبی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے دوسرے اسپتالوں سے دیہات تک ڈاکٹر بھیجے جا رہے ہیں،ریٹائرڈ طبی عملے کی بھرتی اور عارضی افراد کی تعداد کو بڑھایا جا رہا ہے،یوں دیہات کے کلینک میں طبی اراکین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کیا جا رہا ہے۔
معمرافراد اور دائمی بیماریوں کے شکار افراد پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔شہروں میں معمر افراد کے لیے ادویات کی فراہمی کو ترجیح دی جا رہی ہے اور دیہات میں تنہا رہنے والے معمر افراد اور خصوصی افراد کو طبی معائنے میں بھی معاونت دی جا رہی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اسی سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسینیشن کے عمل کو زیادہ تیز کیا جا رہا ہے۔
انسداد وبا میں چین کی روایتی ادویات نے منفرد کردار ادا کیا ہے۔چین میں جڑی بوٹیوں کا استعمال ایک عوامی روایت ہے اور لوگ اس سے مانوس ہیں۔ تین جنوری کو چین کے قومی محکمہ برائے روایتی چینی ادویات کے نائب سربراہ ہوانگ لو چھی نے ریاستی کونسل کی ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ تین سال میں انسداد وبا کے دوران چین نے چینی روایتی طب اور مغربی طب کو مخلوط کرتے ہوئے ایک طریقہ کار تیار کیا ہے۔یہ بھی بہت سے مریضوں کا اپنا تجربہ ہے کہ کھانسی،کمزوری اور پسینہ آنے جیسی علامات کے لیے چینی طب و ادویات مددگار ہیں۔جب کہ اس عمل میں پیشہ ورانہ ہدایات بھی کافی اہم ہیں۔اس لیے حالیہ دنوں چین کی ریاستی کونسل کے تحت وبا کے انسداد و کنٹرول کے میکانزم نے چینی ادویات کے استعمال کے حوالے سے خاص ہدایات جاری کی ہیں تاکہ لوگ درست انداز میں اپنے گھر میں ہی جڑی بوٹیوں کی مدد سے علامات کو دور کر سکیں۔
ماہرین کے اندازے کے مطابق چین کے دیہات میں وبا کا عروج شہروں کی نسبت دیر سے آ سکتا ہے۔ پیک کے بعد دو ہفتے کافی مشکل ہوں گے اور اس کے بعد وائرس کمزور ہوتا رہے گا۔ہمیں یقین ہے کہ انسدادی سازوسامان اور طبی خدمات کی بھرپور تیاری اور ویکسینیشن کی شرح میں اضافہ کی بدولت معمول اور مستحکم زندگی آہستہ آہستہ واپس آ جائے گی۔