ہمیں کس قسم کے بین الاقوامی تعلقات چاہییں؟"آہنی"دوست بتائیں گے

2023/01/06 14:45:27
شیئر:

 

پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری  نے دو تاریخ کو پاکستان میں چینی سفیر نونگ رونگ کے ساتھ ملاقات کی ،فریقین نے گزشتہ  سال میں چین پاک تعلقات کی کامیابیوں کا جائزہ لیتے ہوئے سال ۲۰۲۳ میں سی پیک اور عوامی تبادلوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے اس حوالے سے کہا کہ نئے سال میں چین پاکستان کے ساتھ مل کر مزید قریبی ہم نصیب معاشرے کی تعمیرکرتے ہوئے دونوں ممالک کے عوام،علاقائی و عالمی امن و ترقی کے لیے مزید خدمات سرانجام دینے کا خواہاں ہے۔غیریقینی سے دوچار دنیا میں چین اور پاکستان بین الاقوامی کثیرالجہتی نظام میں اعلیٰ معیار کا تعاون برقرار رکھے ہوئے ہیں،اہم عالمی و علاقائی امور پر قریبی رابطے میں ہیں،حقیقی کثیرالجہتی اور عالمی انصاف و عدلیہ کا تحفظ کرتے ہیں،ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کی حفاظت کرتے ہیں ،دنیا میں یقینی اور مثبت قوت فراہم کرتے ہیں۔

چین اور پاکستان چاروں موسموں کے اسٹریٹجک شراکت دار اور "آہنی"دوست ہیں۔گزشتہ برس کے دوران  دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوئے باہمی حمایت جاری رکھی ہے،چیلنجز کا مشترکہ مقابلہ کیا ہے۔اعلیٰ سطح کے تبادلے جاری  رہے ،اسٹریٹجک اتفاق رائے کو مضبوط بنایا گیا ،سی پیک کی مشترکہ تعمیر اور مختلف شعبوں میں دوستانہ تعاون و تبادلوں کو فروغ دیا گیا  اور دوطرفہ تعلقات اعلیٰ معیار کے ساتھ برقرار رکھے گئے ۔

چین-پاک "آہنی"دوستی  اعلیٰ معیار کے دوطرفہ تعاون و تبادلوں میں ظاہر ہوتی ہے۔گزشتہ برس میں دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی تبادلوں کو مضبوط کیا گیا ہے۔پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے چین کا کامیاب دورہ کیا اور وہ سی پی سی کی بیسویں قومی کانگریس کے بعد سب سے پہلے چین کا دورہ کرنے والے غیرملکی رہنماؤں میں شامل تھے۔یہ گہری چین پاک دوستی کی بھرپور عکاسی ہے۔ فریقین نے سی پیک کو بیلٹ اینڈ روڈ کا مثالی منصوبہ بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں۔توانائی کے شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن اور تھر کول الیکٹرسٹی انٹیگریشن پراجیکٹ کو یکے بعد دیگرے کمرشل آپریشن میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف پاکستان میں بجلی کی قلت اورتوانائی کے ڈھانچے میں بہتری کو خاطرخواہ مدد ملی ہے بلکہ یہ مقامی اقتصادی ترقی اور عوامی زندگی کی بہتری کے لیے بھی اہم خدمات ہیں۔

مزید قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین اور پاکستان ہمیشہ سے عالمی سطح پر ترقی پذیر ممالک کی آواز بلند کرنے کی کوشش کرتے آرہے ہیں ،جائز اور منصفانہ عالمی نظم و نسق کی حفاظت میں تعاون کرتے آرہے ہیں۔سیلاب کا مقابلہ کرنے میں، گروپ آف ۷۷  کے چیرمین ملک بننے میں،ایف اے ٹی اے کی گرے لسٹ سے نکلنے جیسے امور میں چین نے پاکستان کی کافی حمایت کی۔پاکستان بھی چین کے کلیدی مفادات کی حمایت کرتا ہے۔سنکیانگ اور انسانی حقوق جیسے مسائل پر پاکستان نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر بار بار چین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔اس کے علاوہ ،علاقائی امور پر چین اور پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم،چین-افغانستان-پاکستان کے وزرائے  خارجہ کی سہ فریقی ملاقات اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرا ئے خارجہ کی ملاقات جیسے میکانزم کے تحت علاقائی امن ،استحکام ، ترقی و خوشحالی کو مثبت طور پر فروغ دے رہے ہیں۔

آج دنیا پرامن نہیں ہے، اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے امن اور پائیدار ترقی کے مطالبے زور پکڑ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین اور پاکستان کی "آہنی" دوستی نے امن اور تعاون کی قدر کی اور "تقسیم کی بجائے اتحاد اور تصادم کی بجائے تعاون" کی آواز بلند کی۔