حالیہ دنوں امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل اور بیرن ویکلی نے اپنے اپنے اداراتی مضامین میں متعدد ماہرین کی آرا کی روشنی میں خیال ظاہر کیا ہےکہ چین کی انسداد وبا کی داخلی پالیسی کی بہتری نہ صرف چینی معیشت کے لیے امید افزا ہے بلکہ عالمی معیشت کی ترقی کے امکانات میں بھی اضافہ کرےگی۔جب چین کو بدنام کرنا بعض مغربی ممالک کے لئے سیاسی درستگی ہے تو اس صورت حال کے پس منظر میں عالمی ماہرین اور میڈیا 2023 میں چینی معیشت کے حوالےسے پرامید کیوں ہیں؟
پہلی بات یہ کہ عہد حاضر میں چینی معیشت بنیادی طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔ صنعتی ڈیجیٹلائزیشن اور انٹیلی جنٹ کارخانے چین میں رائج ہیں۔ دو ہزار اکیس تک پوری دنیا میں موجود ایک سو چودہ لائٹ ہاؤس فیکٹریوں میں سے بیالیس کا تعلق چین سے تھا جوکہ سرفہرست ہے۔لائٹ ہاؤ س فیکٹری کا لفظ مغرب کی جانب سے ایجاد ہوا ہے جو دور حاضر میں انٹیلی جنٹ اور ڈیجیٹلائزیشن کے اعلیٰ ترین معیار کی حامل فیکٹریوں کے مترادف ہے۔ چین میں لائٹ ہاؤس فیکٹریز عموماً الیکٹرونکس، برقی سازو سامان، آٹوموبل، اسٹیل اور نئی توانائی سمیت شعبوں سے وابستہ ہیں۔نینگ ڈہ ٹایم، ہائر، میڈیا، سانی ہیوی انٹسٹری جیسی چینی کمپنیاں اس حوالےسے شہرت یافتہ ہیں۔انٹیلی جنٹ عمل سےصنعتی اداروں کی پیداواری کارکردگی ، مصنوعات کی کوالٹی اور منافع میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔درحقیقت حالیہ سالوں میں چین میں ڈیجیٹلائزیشن کے عمل نے جرمنی اور جاپان جیسے ممالک کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مثال کے طور پر آٹوموبل کے شعبے میں لوگوں کو یہ واضح احساس ہو گیا کہ ایک ہی قیمت کی گاڑیوں میں چین ساختہ گاڑیوں کا ڈیزائن، کوالٹی اور انسان اور مشین کے درمیان رابطے کا تجربہ جاپانی اور جرمن گاڑیوں کے مقابلے میں کہیں بہتر ثابت ہوا ہے۔اصراف کے شعبے میں چین میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل دنیا میں بھی پیش پیش ہے۔تین سالوں کے وبائی اثرات کی بدولت آف لائن دکانوں میں کاروباری سرگرمیوں میں کافی کمی دیکھنے میں آئی لیکن اگر آپ ٹک ٹاک اور تھاؤباؤ کی آن لائن لائیو مارکیٹ دیکھیں تو ادھر خرید وفروخت کا عروج نظر آتا ہے۔صرف ایک آن لائن مارکیٹ شو میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کا لین دین ہوتا ہے جو دو ہزار انیس میں معجزہ سمجھا جاتا تھا ،اب یہ کامیابی معمول کی بات بن گئی ہے۔اعداد وشمار کے مطابق دو ہزار اکیس میں چین کا جی ڈی پی ایک سو دس ٹریلین یوان سے تجاوز کر گیا، جس میں ڈیجیٹل معشیت کا پیمانہ پنتالیس ٹریلین یوان تک پہنچ گیا۔ چین کی معیشت میں ڈیجیٹلائزین سے پیدا ہونے والی زبردست قوت متحرکہ چینی معیشت پر عالمی برادری کے اعتماد کا اہم سبب بنا ہے۔
دوسری بات یہ کہ چین اعلیٰ سائنسی ٹیکنالوجی کے شعبے میں مسلسل پیش رفت حاصل کرتا رہا ہے۔ چاند اورمریخ کی ایکسپلوریشن، بےدو سیٹلائٹ کا نیٹ ورک، کوانٹم کمپیوٹنگ اور چین ساختہ بڑے طیارے جیسی اہم پیش رفت نہ صرف قومی اہمیت کی حامل ہیں بلکہ اعلیٰ اضافی قدر بھی پیدا کرتی ہیں۔مثال کے طور پر متحدہ عرب امارات چین کے چھانگ عہ راکٹ کے ذریعے چاند کا سفر کرنے کے لئے پانچ ارب امریکی ڈالر کا خرچ کرےگا۔ بےدو مصنوعی سیاروں کی متعلقہ مصنوعات ایک سو بیس ممالک میں برآمد ہو چکی ہیں اور ان سے ہر سال چین کے لئے پانچ کھرب یوان کی آؤٹ پٹ ویلیو پیدا ہوتی ہے۔اور یہاں سی نائن ون نائن طیارے کا ذکر خصوصی طور کرنا اہم ہے۔ چین میں سی نائن ون نائن طیارے کے پروجیکٹ کے ساتھ تعاون کرنے والے سینکڑوں صنعتی و کاروباری ادارے موجود ہیں جو تین لاکھ افراد کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔ان صنعتی اداروں میں سے پنتیس ادارے مالیاتی مارکیٹ میں لسٹیڈ کمپنیاں بن گئے ہیں جن کی مارکیٹ ویلیو گیارہ کھرب یوان تک جا پہنچی ہے۔ماضی میں اتنی رقم بوئینگ اور ائیربس جیسی کمپنیاں ہی کما پاتی تھیں اور اب سی نائن ون نائن کی وجہ سے اس مارکیٹ میں چین کا اپنا مقام قائم ہو گیا ہے۔ ان اعلیٰ اضافی قدروں کی حامل مصنوعات اور خدمات کی بدولت چین کا مزید تیزرفتاری سے مضبوط تر ملک بننا ممکن ہو جائےگا۔ اعلیٰ اضافی قدروں سے مراد ہے زیادہ منافع۔ اور زیادہ منافعے سے صنعتی ادار ے اپنے ملازمین کی تنخواہوں کو بڑھا سکتے ہیں اور ملک کو زیادہ ٹیکس ادا کرسکتے ہیں اور یوں عام باشندوں کو زیادہ سماجی فلاح و بہبود مل سکےگی۔
اور آخر میں چینی صنعت کاروں کا ذکر ناگریز ہے۔چین کی جانب سے اپنی انسداد وبا کی پالیسی کی ترمیم کی تھوڑی دیر بعد چین کے زے چیانگ، گوانگ ڈونگ اور سان ڈونگ سمیت کم از کم نو صوبوں کے ہزاروں صنعت کار کاروباری مواقع ڈھونڈنے غیرملکی تجارتی نمائشوں میں شرکت کے لئے گئے۔ چین کی بعض مقامی حکومتوں نے ان کی حمایت کرتے ہوئے چارٹیڈ فلائٹس کا بندوبست بھی کیا۔چینی صنعت کاروں کا ہدف ہرطریقے سے کھوئے ہوئے وقت اور گاہکوں کو واپس لانا ہے۔اس سے کیا ظاہر ہوا ہے؟ بین الاقوامی منظر نامہ ناخوشگوار ہونے کے باوجود چینی صنعت کار مشکلات سےگھبرا کر پیچھے نہیں ہٹے، ان کا جوش و جذبہ کمزور نہیں ہوا اور اپنے پختہ عزم سے مارکیٹ میں قائم رہے۔ آنے والے دنوں میں وہ یقیناً زبردست کارکردگی دکھائیں گے۔
سال نو کے موقع پر ہم چینی معیشت کے روشن مستقبل کے لئے مزید متحد ہوں گے۔