حال ہی میں کچھ غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا کہ چین نوول کورونا وائرس کی
"میوٹنٹ پیٹری ڈش" بن جائے گا، جس سے انفیکشن کی ایک نئی لہر شروع ہو گئی ہے۔ اس
سلسلے میں نان جنگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے پبلک ہیلتھ میڈیکل سنٹر کے
ڈائریکٹر پروفیسر وو زی وی نے CGTN کو ایک انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں
گردش کرنے والے متعدد نوول کورونا ویریئنٹس میں سے کوئی بھی چین میں پہلی بار
دریافت نہیں ہوا تھا۔ چین پر وائرس کی
تبدیلی کے لیے پیٹری ڈش ہونے کا الزام لگانا سراسر لغو اور واہیات ہے۔
وائرس کی
تبدیلی کا سبب بننے والے عوامل بہت پیچیدہ ہیں،تغیر پذیری صرف متاثرہ افراد کی ایک
بڑی تعداد کی وجہ سے نہیں ہوتی ہے۔ اس الزام کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے کہ چین
میں ایک نیا متغیر وائرس ظاہر ہو سکتا ہے۔