آٹھ جنوری سے چین میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کا عمل ایک نئے مرحلے میں داخل
ہو چکا ہے جس سے عالمی سرمایہ کاروں میں بے حد اعتماد پیدا ہو رہا ہے۔ چین میں
متعدد غیر ملکی چیمبرز آف کامرس اور دیگر اداروں کا خیال ہے کہ چینی اور غیر
ملکی افراد کے تبادلے اور کاروباری سفر کی بحالی میں تیزی آئے گی۔ بہت سے کاروباری
ادارے جو غیر ملکی مالی اعانت سے چلتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے سرمایہ کاری
کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے چین آنے کا شیڈول تیار کرنا شروع کردیا ہے ۔۹ جنوری
کو دی وال سٹریٹ جرنل کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ کاروباری افراد ایک بار پھر چین
کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ کا دورہ کریں گے۔
گزشتہ تین برسوں میں جب وبا کے
پھیلاو کے آغاز میں شدید سنگین صورتِ حال کے باعث چین نے سخت انسدادی اقدامات
اختیار کئے تو امریکہ کا کہنا تھا کہ چین کو "کھولنے" کی ضرورت ہے ورنہ غیر ملکی
سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی ہو گی اور کاروبار میں دشواری پیدا ہو گی ۔ اب جب
چین نے تبدیل ہوتی وبائی صورتحال کے تناظر میں انسدادی اقدامات میں نرمی کی ہے تو
اب اس کا کہنا ہے کہ چین میں جاری وبائی صورتحال چین میں بیرونی کاروباری اداروں
کےلیے خطرہ بنے گی ۔ دراصل امریکہ کواس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ چین کیا کرتا
ہے، اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ صنعتی چین کو چین سے باہر "منتقل"کرنے کی ہر ممکنہ
کوشش کی جائے لیکن حقائق بتا رہے ہیں کہ امریکہ کی یہ کوشش بالکل ناکام رہی ہے ۔
اعدادوشمار کے مطابق 2020 میں چین کے غیر ملکی سرمائے کے حقیقی استعمال میں سال بہ
سال 6.2 فیصد اضافہ ہوا۔ 2021 میں یہ شرح نمو 14.9 فیصد تک پہنچ گئی اور اس کےحجم
نے پہلی بار ٹریلین یوآن سے تجاوز کر کے ایک نیا تاریخی ریکارڈ قائم کیا۔ 2022 کے
پہلے 11 ماہ میں ، چین میں استعمال ہونے والے غیر ملکی فنڈز کی اصل رقم 2021 کے
پورے سال سے متجاوز ہوئی ، جس میں سال بہ سال 9.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ظاہر
ہوتا ہے کہ چینی مارکیٹ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ہمیشہ سے ہی بھرپور کشش کی
حامل ہے۔