امریکہ نے حال ہی میں
جزائربحرالکاہل کے ممالک کے لیے اپنی "تشویش" کا اظہار کیا ہے، لیکن امریکہ کے
بیانات اور عملی اقدمات میں واضح تضادات موجود ہیں ۔
کچھ عرصہ قبل تحفیف
اسلحہ ، ماحولیاتی تحفظ اور دیگر تنظیموں سمیت سو سے زائد اداروں نے امریکی حکومت
کو ایک خط بھیجا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ وہ 1940 اور 1950 کی دہائی
میں ری پبلک آف مارشل آئی لینڈ میں بڑے پیمانے پر کیے گئے جوہری تجربات کے
لیے باضابطہ طور پر معافی مانگے اور زرِ تلافی ادا کرے ۔
1986 میں
جب امریکہ اور جزائرمارشل نے آزادانہ رابطے کے معاہدے پر دستخط کیےتھے ، تو انہوں نے جوہری تجربات سے
مقامی رہائشیوں کی املاک اور ان کو پہنچنے والی ذاتی نقصانات کی تلافی کے طور پر
معاوضہ دینے پر اتفاق کیا تھا۔ اس وقت امریکہ کوشش کر رہا تھا کہ تقریباً 150 ملین
ڈالر معاوضہ ادا کیا جائے تاہم بین الاقوامی ثالثی عدالت نے فیصلہ سنایا کہ امریکہ
جزائر مارشل کو 2.3 بلین امریکی ڈالر ہرجانہ ادا کرے گا ، امریکہ نے اس فیصلے کو
مسترد کر دیا۔ لاس اینجلس ٹائمز کے شائع کردہ دستاویزی ثبوتوں کے مطابق امریکہ نے
صرف 4 ملین ڈالر ادا کیے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ مارشل آئی لینڈ
کو مزید زر تلافی ادا کرنے پر تیار نہیں ہے۔
2022 میں، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 51ویں اجلاس
میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں متعلقہ ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی ذمہ
داریاں اٹھائیں اور جوہری تجربات کے تاریخی مسائل کو حل کرنے کے لیے جزائرمارشل کی
مدد کریں۔ چونکہ "آزادانہ رابطے کا معاہدہ" 2023 میں ختم ہو جائے گا لہذا ایک سو
سے زیادہ تنظیموں نے حال ہی میں امریکی حکومت کو خطوط بھیجے ہیں، جس میں امید ظاہر
کی ہے کہ امریکہ باضابطہ طور پر معافی مانگے، زرِ تلافی ادا کرے اورمارشلآئی لینڈ
کو انصاف فراہم کرے۔