چائنا کسٹمز کی جانب سے تیرہ جنوری کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دو ہزار بائیس میں چینی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات کا حجم چار اعشاریہ دو صفر سات ٹریلین یوان تک جا پہنچا جو دو ہزار اکیس کے مقابلے میں سات اعشاریہ سات فیصد زیادہ ہے۔ عالمی اقتصادی کساد بازاری کے خطرے میں اضافے اور وبائی صورتحال کے اثرات کے باوجود چین نے دو ہزار اکیس کی ٹھوس بنیاد پر پیش رفت حاصل کی ہے۔ بیرونی تجارت کو کسی بھی ملک کی معیشت کا بیرو میٹر سمجھا جاتا ہے۔بیرونی تجارت کے حوالے سے دو ہزار بائیس میں چین کی اچھی کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی معاشی ترقی کے زیادہ امکانات موجود ہیں اور طویل مدتی تناظر میں یہ بنیادی رجحان تبدیل نہیں ہو گا۔
دو ہزار بائیس میں بیرونی تجارت کے شعبے میں چین کے دوستوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ آسیان اور یورپی یونین کے اہم ممالک کے ساتھ چین کی برآمدات میں تیز رفتار اضافہ برقرار رہا۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے وابستہ ملکوں کے ساتھ چین کی برآمدات میں بیس فیصد کا اضافہ ہوا۔ چین کی بیرونی تجارت کی اچھی کاکردگی کےپیچھے حکومت کی پالیسی اسپورٹ بھی ناگزیر ہے۔گزشتہ سال چینی حکومت نے بیرونی تجارت کے حوالے سے فعال چینی صنعتی و کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کے لئے متعدد اقدامات اپنائے۔
حالیہ عرصے میں چین کے گوانگ دونگ، زے چیانگ، چیانگ سو اور سیچھوان سمیت دیگر صوبوں اور علاقوں کی کمپنیوں نے عالمی تجارت کے مواقع تلاش کرنے کے لئے مختلف بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت کی ہے۔ وبا کے عالمی پھیلائو کی صورتحال میں چین کی بیرونی تجارت نے پوری دنیا میں رسد کی کمی کو پورا کرتے ہوئے عالمی تجارت کی بحالی کے لئے اہم خدمات سرانجام دی ہیں۔ دو ہزار تیئس میں چین کی بیرونی تجارت ،نہ صرف چین کی تیز اقتصادی ترقی بلکہ عالمی معاشی ترقی کے لئے اہم انجن بن جائےگی۔