سال 2023 میں چین اور دنیا کے لیے اقتصادی بحالی ایک اہم موضوع ہے۔ چین 2023 میں بھی وبا کی روک تھام کی پالیسیوں کو بہتر بنانے اور ایڈجسٹ کرنے کے ساتھ ساتھ پیداواری اور سماجی امور کو تیزی سے معمول پر واپس لا رہا ہے ، اور مزید معاشی توانائی دکھائی جائے گی ، جس سے نہ صرف چینی معیشت کی بہتری میں اعتماد آئے گا ، بلکہ عالمی معیشت کی بحالی میں مزید قوت حیات پیدا کی جائے گی ۔
اس وقت بین الاقوامی اداروں کی عمومی رائے یہی ہے کہ 2023 میں چینی معیشت میں ترقی کا رجحان دوبارہ بحال ہو جائے گا، عالمی بینک نے جنوری 2023 میں رواں سال کے لیے چین کی اقتصادی شرح نمو کے حوالے سے 4.5 فیصد کی پیش گوئی کی ہے اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی چینی معیشت کے لیے اپنی توقعات بڑھا دی ہیں۔اس کی کیا وجہ ہے ؟
اول تو، 2022 میں، چین کو ایک ہنگامہ خیز بین الاقوامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، عالمی معیشت کی مجموعی تنزلی، اور ملکی سطح پر متعدد وبائی لہروں وبا کے تناظر میں چین نے دباؤ کو برداشت کیا اور "مستحکم ترقی" حاصل کی، خاص طور پر روزگار اور قیمتوں نے مجموعی استحکام برقرار رکھا، اور ہائی ٹیک اور ڈیجیٹل معیشت کی مضبوط ترقی نے چین کی معیشت کی لچک، زبردست صلاحیت اور توانائِی کا مظاہرہ کیا. قومی شماریاتی ادارے کی جانب سے 17 تاریخ کو جاری کردہ 2022 کے قومی اقتصادی اعداد و شمار کے مطابق ابتدائی تخمینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی جی ڈی پی 120 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 3 فیصد زیادہ ہے اور اس میں اضافے کی شرح امریکہ، جاپان اور جرمنی سمیت بیشتر بڑی معیشتوں سے زیادہ ہے۔ وبا کی روک تھام اور معیشت کے درمیان ربط میں چین کی درست ہم آہنگی نے 2023 میں چینی معیشت کی جامع بحالی کے لئے اعتماد فراہم کیا ہے ، اور آئندہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے ایک ٹھوس بنیاد بھی رکھی ہے۔
دوسرا، پالیسی اسپورٹ کے ساتھ، انٹرپرائزز کی بحالی کی رفتار تیز ہو رہی ہے. چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے چین کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ، اور یہ کہا جاتا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ملک کی ٹیکس آمدنی کا 50فیصد سے زیادہ ، جی ڈی پی کا 60فیصدسے زیادہ ، تکنیکی جدت طرازی کی کامیابیوں میں 70 فیصد سے زیادہ اور روزگار میں 80 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتے ہیں۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو جلد از جلد معمول پر واپس آنے میں مدد فراہم کرنے کی خاطر ، ہر سطح پر چینی حکومتوں نے سرمایہ ، لیبر اور لاجسٹکس سمیت مختلف زاویوں سے پالیسیوں اور اقدامات کا ایک سلسلہ جاری کیا ہے تاکہ کاروباری اداروں کو مشکلات دور کرنے میں مدد مل سکے۔ مثال کے طور پر، رواں سال کے شروع میں معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے صوبہ شان ڈونگ کی جاری کردہ پالیسیوں کی فہرست میں پہلی دفعہ چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے قرضوں کی ادائیگی کی مہلت میں توسیع کی گئی ہے، اور قرض کے نظام کو آسان بنایا گیا ہے ، جس سے ان کاروباری اداروں پر دباؤ کم کر دیا گیا ہے اور انہیں موجودہ عارضی مشکلات پر قابو پانے کے لئے وقت ملا ہے ۔ متعدد پالیسیوں کے نفاذ کے ساتھ ، بہت سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے پیداوار میں بھرپور انداز سے مصروف ہو رہے ہیں ۔ صوبہ حہ بےکے شہر شی جیا ژوانگ میں ایک الیکٹرانک ٹیکنالوجی کمپنی کو رواں سال جنوری کے محض دو ہفتوں میں 30 لاکھ یوآن سے زائد کے آرڈرز موصول ہو چکے ہیں جن میں سے دو تہائی بین الاقوامی مارکیٹ سے آئے ہیں۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ایک کھڑکی کی مانند ہیں جو چینی معیشت کی لچک اور امید کی عکاسی کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ، بین الاقوامی سرمایہ کار بھی چینی معیشت کی بحالی کی توقع کر رہے ہیں اور چینی مارکیٹ کے امکانات پر اعتماد سے بھرے ہوئے ہیں. گزشتہ سال کے آخر سے آر ایم بی کی شرح تبادلہ میں تیزی سے بہتری آئی ہے اور چین میں بیرونی سرمائے کے حصول میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جو ایک اچھی مثال ہے۔ بینک آف امریکہ کے ایک سروے کے مطابق، حال ہی میں "فنڈ منیجرز کا تناسب" جو چینی معیشت میں اعلیٰ نمو کی توقع رکھتے ہیں، نومبر میں 13 فیصد سے بڑھ کر اب تقریبا 75 فیصد ہو گیا ہے. اس کے علاوہ، چینی مارکیٹ کے مسلسل کھلنے اور تیز رفتار جامع کاروباری ماحول نے بھی زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کاروباری اداروں کو چین کا انتخاب کرنے پر مجبور کیا ہے. رواں سال یکم جنوری کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے چین میں سرمایہ کاری کے شعبہ جات کی نئی فہرست کو باضابطہ طور پر نافذ کیا گیا ، جس میں 239 دفعات کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے دائرہ کار کو وسعت دی گئی ہے ۔ چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ کی جانب سے چین میں 160 سے زائد غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں اور غیر ملکی کاروباری انجمنوں کے حالیہ سروے کے مطابق، 99.4 فیصد جواب دہندگان 2023 میں چین کی اقتصادی ترقی کے امکانات کے بارے میں زیادہ پراعتماد ہیں۔
2023 میں مارکیٹ کی طلب میں بتدریج بحالی اور چین کی پالیسیوں اور اقدامات کی مسلسل بہتری کے ساتھ چین کی معاشی قوت مزید ابھر کر سامنے آئے گی ، اور یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی برادری چین پر زیادہ توجہ دے رہی ہے اور چین کی معاشی ترقی کے لیے توقعات سے بھرپور ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چینی معیشت کی مستحکم اور پائیدار ترقی عالمی معیشت کی ترقی میں مزید توانائی لائے گی ۔