امریکہ میں دونوں جماعتیں قرضوں کی حد کے معاملے پر محاذ آرائی جاری

2023/01/19 16:29:59
شیئر:

ایک ایسی صورتحال میں جب امریکہ میں حکومتی قرضوں کا پیمانہ ایک مرتبہ پھر قرض کی قانونی حد کو چھو رہا ہے، ملک میں دونوں سیاسی جماعتیں بدستور محاز آرائی میں مصروف ہیں۔ امریکی رائے عامہ نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اتنا معاشی مسئلہ نہیں جتنا سیاسی مسئلہ ہے۔ امریکہ میں دونوں جماعتیں قرضوں کی حد کے معاملے پر ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جس سے ایک بار پھر امریکی سیاست کے گہرے مسائل بے نقاب ہو رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے 18 جنوری کو بتایا کہ امریکی قرضوں کی حد کا معاملہ ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگیا ہے اور ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز نے کہا ہے کہ جب تک امریکی صدر بائیڈن بجٹ میں کٹوتی پر رضامند نہیں ہوتے وہ قرضوں کی حد بڑھانے پر رضامند نہیں ہوں گے۔ بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے مذاکرات نہیں کرے گی کیونکہ کانگریس پہلے ہی اخراجات کے متعلقہ فیصلے کر چکی ہے۔ یاہو نے اسی روز ایک مضمون میں کہا کہ قرضوں کی حد کے مسئلے کا ، ملک میں سیاست دانوں کی ایک چھوٹی سی تعداد غلط استعمال کر رہی ہے۔ امریکہ میں قرضوں کی حد کا موجودہ معاملہ ایک تماشا، ایک سیاسی چال ہے اور یہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ قرضوں کی حد کا نظام تیزی سے ایک "سیاسی آلہ" میں تبدیل ہو چکا ہے۔ قرضوں کی حد کے معاملے پر دونوں جماعتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے سنگین سیاسی کھیل سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ دونوں جماعتوں کو متوازن بجٹ یا سرپلس حاصل کرنے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ قرضوں کی حد کے مسئلے کا خلاصہ دو طرفہ سودے بازی ہے اور مفادات کا حصول ہے۔ گولڈمین ساکس کا خیال ہے کہ قرضوں کی حد میں تعطل 2011 کی "مارکیٹ افراتفری" کو دہرا سکتا ہے۔ امریکی رائے عامہ کے نزدیک کانگریس اور محکمہ خزانہ اس حوالے سے جلد از جلد موثر اقدامات کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ایک مرتبہ جب امریکی حکومت ڈیفالٹ کر جاتی  ہے، تو اثرات کا ایک سلسلہ براہ راست ہر ایک کی زندگی کو متاثر کرے گا اور عالمی مالیاتی مارکیٹ میں افراتفری کا سبب بنے گا. ملک میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن جماعتیں سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور شدید محاز آرائی جاری ہے جس نے 2023 کی معاشی صورتحال کے بارے میں زیادہ سے زیادہ امریکیوں کو ناامید کر دیا ہے۔