دو ہزار بائیس میں چینی سربراہی سفارتکاری کا نیا آغاز

2023/01/19 18:26:24
شیئر:


دو ہزار بائیس میں چین کی سفارتکاری میں نئی پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔فروری کے بیجنگ سرمائی اولمپکس سے لے کر سال کے اواخر میں مشرق وسطیٰ کے دورے تک چینی صدر شی جن پھنگ نے نہ صرف ملک میں نئے اور پرانے غیرملکی دوستوں کا استقبال کیا بلکہ خود بیرون ملک جا کر چین کا موقف اجاگر کیا۔
دو ہزار بائیس کے جشن بہار کے آغاز پر منعقد ہونے والے بیجنگ سرمائی اولمپکس اور پیرالمپکس نہ صرف کھیلوں کے میدان میں شاندار لمحات تھے بلکہ چین کی سفارتکاری کے لئے بڑی اہمیت کے حامل تھے۔ اکتیس ملکوں سے آئے ہوئے صدور، حکومتی سربراہان، شاہی خاندان کے ارکان اور عالمی تنظیموں کے رہنما بیجنگ تشریف لائے اور وبا سے متاثرہ دنیا کے لئے امید اور اعتماد بھی لائے۔ دو ہزار بائیس میں دنیا میں کووڈ کی وبا کا پھیلائو ،جغرافیائی سیاسی صورتحال میں کشیدگی اور اناج، توانائی اور سلامتی کا بحران جاری رہا۔ سولہ نومبر دو ہزار بائیس کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے دوبارہ ملاقات کے موقع پر شی جن پھنگ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ملاقات فروری میں بیجنگ میں ہوئی تھی۔ اُس وقت سے لیکر اب تک دنیا میں کچھ اہم واقعات رونماہوئے اور کچھ اہم تبدیلیاں بھی ہوئی ہیں۔
اپریل دو ہزار بائیس میں شی جن پھنگ نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشٹیو کے بعد بوآئو ایشیائی فورم کے موقع پر گلوبل سکیورٹی انیشیٹو  پیش کیا جوکہ عالمی امن و امان کے قیام کے لئے چین کا فارمولہ ہے۔جون دو ہزار بائیس میں برکس سمٹ  میں شی جن پھنگ نے چین کی جانب سے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشٹیو پر عمل درآمد کے لئے بتیس اہم اقدامات کا اعلان کیا۔پھر ستمبر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سمر قند سربراہی اجلاس کے موقع پر شی جن پھنگ نے قازقستان اور ازبکستان کا سرکاری دورہ بھی کیا جو کووڈ وبا کے آغاز کے بعد چین کے صدر مملکت کے پہلے غیرملکی دورے ثابت ہوئے۔
چودہ نومبر  کو شی جن پھنگ جی 20 سمٹ میں شرکت کےلئے انڈونیشیا پہنچے اور پھر تھائی لینڈ میں اپیک تنظیم کے سربراہی اجلاس سے انہوں نے اہم خطاب بھی کیا۔سات تا دس دسمبر کو شی جن پھنگ نے چین عرب سمٹ اور پہلے چین خلیج تعاون کونسل سمٹ میں شرکت کی اور سعودی عرب کا دورہ بھی کیا۔عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد یہ چین کی جانب سے عرب دنیا کا اعلیٰ ترین دورہ تھا۔دو ہزار تیئس میں بھی  چین کی سربراہی سفارتکاری کا تسلسل جاری رہنے کی توقع ہے۔ اور چین کے نئے دوستوں کی تعداد میں مزید اضافے کے ساتھ ساتھ  پرانے دوستوں کے ساتھ  دوستی مزید مضبوط ہوگی۔