جاپان کی جانب سے نیٹو کو ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں لانے کی کوشش ایک خطرناک قدم ہے، سی ایم جی کا تبصرہ

2023/02/02 19:39:04
شیئر:

جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے حال ہی میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ملاقات کے بعد جاری کردہ ایک  مشترکہ بیان میں دونوں فریقوں نے چین کے نام نہاد "فوجی خطرے" کو بھرپور انداز میں پیش کیا۔ کیشیدا نے کہا کہ جاپان نیٹو کے فیصلہ ساز ادارے نارتھ اٹلانٹک کونسل میں باقاعدگی سے شرکت پر غور کرے گا اور ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں نیٹو کے دفاعی تعاون میں واضح طور پر حصہ لے گا۔ اس سے بیرونی دنیا کے اندازے کی تصدیق ہوئی ہےکہ  جاپان میں کچھ طاقتیں بیرونی قوتوں کے ساتھ اپنی ملی بھگت کو بڑھا رہی ہیں اور ایشیا بحر الکاہل کے خطے میں تنازعات اور تصادم لارہی ہیں۔
    امریکہ کی مدد سے نیٹو نے مسلسل ایشیا بحرالکاہل کے خطے تک اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں تاکہ "نیٹو کا ایشیا بحرالکاہل ورژن" تشکیل دیا جا سکے اور جاپان اس کی تلاش میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ چونکہ جاپان فوجی طاقت کی راہ پر واپس آنے کے عزائم رکھتا ہے اس لیے اسے دفاعی سطح پر نیٹو سے مددلینے کی ضرورت ہے۔
    جاپان کے انتہائی دائیں بازو کے لوگ، جنہیں دوسری جنگ عظیم کے بعد بنیادی طور پر ختم نہیں کیاگیا ہے، وہ عسکریت پسندی کے پرانے خواب کو پورا کرنے کی بیکار امید میں خطے میں تصادم کو بھڑکانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن اکیسویں صدی کوئی گزرا ہوا وہ  دور نہیں ہے جس کےد وران جاپان نے طاقت کے ذریعے اپنے ہمسایوں پر حملہ کیا تھا۔ آج کا جاپان کسی اور گمراہ راستے پر جانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اگر جاپانی سیاست دان بھیڑیوں کو گھر میں گھسیٹنے اور ایشیا بحر الکاہل میں تنازعات پیدا کرنے پر اصرار کرتے ہیں تو آگے ایک  کھائی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔