روسی تیل کی قیمت پر حد لگانے والوں پر سپلائی کی پابندی کا فیصلہ

2023/02/02 10:21:32
شیئر:

مقامی وقت کے مطابق  1 فروری سے روس نے  ان غیر ملکی  اداروں اور افراد پر روسی تیل کی سپلائی پر باضابطہ پابندی لگا دی ہے جو معاہدوں میں قیمت کی حد کو براہ راست یا  بالواسطہ استعمال کرتے ہیں۔ اگر  معاہدے میں قیمت کی حد کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے، تو روسی تیل کے برآمد کنندگان کو روسی کسٹمز اور وزارت توانائی کو مطلع کرنا چاہیے، اور برآمد کنندہ کو 30  روز میں  معاہدے میں ترمیم  کا اصول اختیار کرنا  چاہیے، بصورت دیگر یہ ایک غیر قانونی عمل قرار کیا جائے گا۔ یہ حکمنامہ یکم جولائی تک نافذ العمل رہے گا۔ روس کی وزارت توانائی اور وزارت خزانہ اب بھی روسی تیل کی برآمدات کے لیے قیمتوں کی نگرانی کے طریقہ کار پر کام کر رہے ہیں، جو کہ یکم مارچ سے پہلے مکمل ہونے کی امید ہے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک، G7 اور آسٹریلیا 5 دسمبر 2022 سےسمندری نقل و حمل سے روسی  تیل کی برآمدات پر $60 فی بیرل قیمت کی حد مقرر  کر چکے ہیں ۔ جوابی اقدام کے طور پر، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اسی ماہ ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے، جس میں ان ممالک پر  روسی تیل اور تیل کی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے  جو روسی تیل کی قیمتوں پر  حد لگا رہے ہیں ۔