روس پر تعزیری اقدامات کی بدولت توانائی کی کمی کا خطرہ ہے، سعودی وزیر توانائی

2023/02/05 16:24:12
شیئر:


چارفروری کو سعودی عرب کے وزیر توانائی عبدالعزیز بن سلمان نے خبردار کیا کہ روس کے خلاف مغرب کی جانب سے روس پر عائد پابندیاں توانائی کی فراہمی میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔عبدالعزیز نے اسی دن دارالحکومت ریاض میں ایک اجلاس میں شرکت کے دوران روس پر تجارتی پابندیوں کے توانائی کی مارکیٹ پر اثرات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ  "ان تمام نام نہاد تعزیری اقدامات ، نقل و حمل پر پابندیوں اور سرمایہ کاری کی کمی کا  صرف ایک ہی نتیجہ ہوگا  کہ جب ہمیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی، تو ہر قسم کی توانائی کی فراہمی کی کمی ہوگی۔ "
2022 میں انرجی مارکیٹ ڈائنامکس سے حاصل شدہ تجربات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے اہم چیز تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک پر اعتماد کرنا ہے ، جسے اوپیک پلس  کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہم  ذمہ دار ممالک کا ایک گروپ ہیں اور ہم توانائی اور تیل کی منڈیوں سے متعلق پالیسز پر جامع انداز میں غور کرتے ہیں ۔ہم سیاست میں ملوث ہونا نہیں چاہتے۔
 سعودی عرب کی قیات میں اوپیک ممالک اور روس جیسے اوپیک سے غیر وابستہ ممالک پر مشتمل اوپیک پلس میکنزم نے گزشتہ سال 5 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ اگست دو ہزار بائیس کی پیداوار کی بنیاد پر  نومبر  دو ہزار بائیس سے ماہانہ پیداوار میں 2 ملین بیرل یومیہ کمی کرے گا۔اوپیک پلس کے اس فیصلے پر امریکی حکومت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور دعوی کیا  تھا  کہ سعودی عرب نے دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کو  تیل کی پیداوار کم کرنے پر مجبور کیا ہے۔ تاہم بہت سے ممالک نے امریکی بیان کی مسلسل تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ پیداوار کم کرنے کا فیصلہ عالمی معیشت پر غور و فکر کرنے کے بعد کیا گیا تھا۔
 رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 'اوپیک پلس' کی جانب سے حال ہی میں  منعقدہ اجلاس میں تیل کی پیداوار کی کمی کے سابقہ فیصلے کی توثیق کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اوپیک پلس متعلقہ معاہدے کے آخر تک اس پر قائم رہے گا۔بہت سے مغربی ممالک روسی توانائی پر انحصار کرتے ہیں، اور روس پر عائد پابندیوں کے منفی اثرات روزبروز عیاں ہوتے جارہے ہیں۔ توانائی کی قلت، اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور ضروریاتِ زندگی کے  بڑھتے ہوئے اخراجات عام سماجی مسائل بن چکے ہیں۔