انسانی بحران کا سامنا کرنے والے جنگ زدہ شامی عوام کے لیے زلزلہ جنگ سے بھی بدتر
ہے۔زلزلے کے بعد بچاؤ ضروری ہے، اور وقت اہم ہے. تاہم شام کو بہت سی مشکلات کا
سامنا ہے۔
ایسی ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر شامی عرب ہلال احمر اور نسلی امتیاز
کے خلاف امریکہ عرب کمیٹی نے امریکہ اور مغرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام کے خلاف
یکطرفہ پابندیاں جلد از جلد اٹھائیں تاکہ انسانی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچا
جا سکے۔ تاہم سخت سردی میں بے گھر افراد، کھنڈرات کے نیچے بے چین چیخیں اور بین
الاقوامی برادری کی اپیلیں امریکہ کے ضمیر کو جگاتی نظر نہیں آتیں۔ امریکی محکمہ
خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ امداد صرف "مقامی انسانی شراکت داروں" کے ذریعے
فراہم کی جائے گی اور امریکہ نے بشار الاسد کی شامی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے سے
انکار کر دیا ہے۔
سنہ 2011 میں شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے امریکہ نے
شام میں اکثر فوجی مداخلت کی ہے، سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں اور یہاں تک کہ
شام کے تیل پیدا کرنے والے اہم علاقوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے،مقامی تیل کی پیداوار
کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ لوٹا ہے، اور شامی خوراک کے ذخیرے کو اسمگل کیا یا جلایا
ہے۔ ڈکیتی کی ان کارروائیوں کے ایک سلسلے نے مقامی آبادی کو بہت تکلیف پہنچائی ہے۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے شام پر عائد اقتصادی پابندیوں نے مقامی
لوگوں کو زندگی کی بنیادی ضمانتیں حاصل کرنے سے روک دیا ہے اور شام کے سرکاری
اداروں کی پانی اور بجلی جیسی بنیادی خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت کو بھی کمزور
کردیا ہے۔ امریکہ شام میں انسانی بحران کا آغاز کرنے والا ہے۔
اس وقت وہ امریکی
سیاست دان جو "انسانی حقوق" اور "انسانیت" کی بات کرتے ہیں انہیں عملی اقدامات کے
ذریعے مشرق وسطیٰ کے عوام کے لیے اپنی ہمدردی اور حمایت کا اظہار کرنا چاہیے، شام
کے خلاف یکطرفہ پابندیاں فوری طور پر اٹھانی چاہئیں، انسانی امداد کے دروازے کھولنے
چاہئیں اور قدرتی آفات کو انسان کی جانب سے لائی جانےوالی آفات میں تبدیل ہونے سے
روکنا چاہیے۔