6 فروری کو جنوبی ترکیہ میں آنے والے شدید زلزلے سے ترکیہ اور شام دونوں ممالک میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ۔ اطلاعات کے مطابق ترکیہ میں آنے والا یہ بڑا زلزلہ 100 سال سے زائد عرصے میں ترکیہ میں آنے والے شدید ترین زلزلوں میں سے ایک ہے۔ زلزلے کے بعد چین اور پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک اور خطوں نے تعزیت کا اظہار کیا اور ترکیہ اور شام کو ہنگامی امداد فراہم کی۔ اس بڑی تباہی کے چونکا دینے والے مناظر نے ایک بار پھر بنی نوع انسان کو مشترکہ تقدیر کا مضبوط احساس دلایا اور ایک لمحے میں انسانی اتحاد کی خواہش کو دو بارہ بیدار کیا۔
7 فروری کو چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ چین کو ترکیہ اور شام میں آنے والے شدید زلزلوں پر بہت تشویش ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور شام کے صدر بشار الاسد کو تعزیتی پیغامات بھیجے۔ چین کی حکومت نے ہنگامی انسانی امداد کے طریقہ کار کوفوری طور پر فعال کر دیا ہے اور ترکیہ کے لیے پہلی امدادی کھیپ میں 40 ملین یوآن کی ہنگامی امداد شامل ہے۔ اس کھیپ میں ترکیہ کے لیے بھاری شہری ملبہ ہٹانے کی ماہر ٹیمیں، طبی ٹیمیں اور فوری ضرورت کا امدادی ساز و سامان بھیجنا شامل ہے ۔ چین شام کو انتہائی ضروری امدادی سامان کی فراہمی میں تعاون کرتا رہےگا اور پہلے سے جاری غذائی امداد کے منصوبوں پر عمل درآمد میں تیزی لائےگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی بری فوج نے 7 تاریخ کو ترکیہ کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں دو دستے بھیجے ہیں، جن میں ریسکیو ماہرین، سرچ اینڈ ریسکیو کتے، سرچ آلات اور فوجی ڈاکٹروں، پیرا میڈکس اور ٹیکنیشنز پر مشتمل ایک میڈیکل ٹیم اور ایک سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم شامل ہیں۔
بعد ازاں اسی دن افغان عبوری انتظامیہ نے اعلان کیا کہ افغانستان انسانی ہمدردی اور اسلامی بھائی چارے کی بنیاد پر ترکیہ اور شام کو بالترتیب ایک کروڑ افغانی اور پانچ ملین افغانی کی امداد فراہم کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی افغان ریسکیو اور میڈیکل ٹیمیں تیار ہیں اور ضرورت پڑنے پر امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گی اور زلزلہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔
جب بھی اس طرح کی آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو لوگ مختصر وقت میں متاثرین کے لئے بہت ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں ، خلوص دل سے اپنی صلاحیت کے مطابق مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں ،یوں ہم انسانی فطرت میں موجود روشن پہلووں اور گرم جوشی کا مظاہرہ دیکھ پاتے ہیں ، اور ہم انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی گہری خواہش اور حوصلہ افزائی کو بھی دیکھ سکتے ہیں ، اور "دنیا بہتر ہوگی" کے خواب پر یقین کو مضبوط کر تے ہیں۔ تاہم، حقیقت اور خواب کے درمیان پھر بھی بہت بڑا فاصلہ موجود ہے، اور بین الاقوامی برادری ابھی تک وبائی امراض، تنازعات اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے مشترکہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے حقیقی یکجہتی حاصل نہیں کر سکی ہے. بڑے ممالک کے درمیان تعلقات اور بین الاقوامی نظم و نسق اور عالمی گورننس میں عدم توازن انسانی معاشرے میں ایک گہرا بحران پیدا کرتا ہے اور ان آفات اور مصائب سے ملنے والے سبق کو ضائع کرتا ہے جو انسانیت نے بار بار برداشت کی ہیں۔ لوگوں کو ایک بار پھر یہ دیکھ کر افسوس بھی ہوتا ہے کہ شامی امدادی ٹیموں کے اہلکار خالی ہاتھوں سے زخمیوں کو بچا رہے ہیں کیوںکہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ان کے پاس ضروری بچاؤ کے امدادی سامان کی کمی ہے۔ ادھر امریکہ اب بھی اصرار کرتا ہے کہ پابندیوں نے بچاؤ کے کام کو متاثر نہیں کیا ہے، اور اب بھی شام کے خلاف پابندیاں اٹھانے کے مطالبہ پر کان نہیں دھر رہا ہے۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ تاریخ نے بارہا اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آفات انسانیت کو متحد نہیں کر سکتیں، اور جب زخم بھر جاتے ہیں تو درد کے جذبات کا ماند پڑ جانا اور غم کے لمحات کو بھول جانا عام سی بات ہے ۔ تاہم، ہم اب بھی امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں مزید غیر یقینی صورتحال اور مشترکہ خطرات اور چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے، انسانیت جتنی جلدی ممکن ہو حقیقی یکجہتی حاصل کر سکتی ہے، اور یکجہتی کاانتخاب کرنے پر مجبور ہونے کے لئے آخری لمحے تک انتظار نہیں کر سکتی ، اور المناک قیمت پر حاصل ہونے والی اس تفہیم پر انسانی معاشرے میں وسیع پیمانے پر اور مضبوطی سے عمل کیا جانا چاہئے.