معروف امریکی تفتیشی صحافی سیمور ہرش نے اس معاملے سے باخبر شخص کے طور پر
رپورٹ دی کہ بائیڈن انتظامیہ نے روس سے یورپ تک قدرتی گیس پہنچانے والی نارڈ
اسٹریم پائپ لائن کو دھماکے سے اڑانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی قومی
سلامتی کونسل، سی آئی اے، امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور دیگر محکموں نے اس کی تردید
کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ہرش کے انکشافات "مکمل طور پر جھوٹے اور
فرضی"ہیں۔
یاد رہے کہ چار ماہ قبل روس سے جرمنی تک قدرتی گیس پہنچانے والی نورڈ
اسٹریم ون اور نارڈ اسٹریم ٹو پائپ لائنیں سویڈن اور ڈنمارک کے قریب پانیوں میں چار
جگہوں پر لیک ہوئیں۔ سویڈش پیمائش اسٹیشن نے سمندر کے اس علاقے میں پانی کے اندر
زوردار دھماکے کا پتہ لگایا جہاں پائپ لائن لیک ہوئی تھی۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا
ہے کہ متعلقہ حکومتوں اور بڑی طاقتوں کی خاموش رضامندی یا یہاں تک کہ ہیرا پھیری کے
بغیر، توانائی کی پائپ لائنوں پر حملہ ایک ناممکن کام ہے، لہذا یہ "ریاستی دہشت
گردی کی کاروائی" ہونے کا قوی امکان ہے۔ اب ہرش کے انکشافات کے ساتھ ہی یہ سنسنی
خیز واقعہ ایک بار پھر منظر عام پر آ گیا ہے۔ ہرش کی رپورٹ میں بہت سی تفصیلات شامل
ہیں، اور اس سارے معاملے کے تناظر میں امریکی حکومت کا اسے صرف " جعلی خبر
" قرار دے دینا نہ کافی ہے ۔
گزشتہ سال ستمبر میں نارڈ اسٹریم پائپ لائن پر دھماکوں کے بعد امریکی
وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ یورپ کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے
کہ وہ " روسی توانائی پر انحصار سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کر لے"۔ جبکہ پولینڈ
کے سابق وزیر خارجہ سکورسکی نے سوشل میڈیا پر "امریکہ کا شکریہ" ادا کیا جس سے لوگ
کچھ سوچنے پر مجبور ہوئے۔
آج ، امریکہ نے روسی -یوکرین تنازعے سے بہت زیادہ جغرافیائی سیاسی فوائد
حاصل کیے ہیں ، اور امریکی توانائی کمپنیاں یورپ سے بہت سا پیسہ کما رہی ہیں ۔نورڈ
اسٹریم گیس پائپ لائن توانائی کا ایک اہم بین الاقوامی بنیادی ڈھانچہ ہے۔ اس کی
تباہی نے عالمی توانائی مارکیٹ اور عالمی ماحولیات پر نمایاں منفی اثرات مرتب کیے
ہیں ۔وقت آ چکا ہے کہ اس کے پیچھے موجود افراد کو جوابدہ ہونا
چاہئے۔