عالمی ڈیجیٹل ایجوکیشن کانفرنس 13 فروری کو بیجنگ میں شروع ہوئی۔ "ڈیجیٹل تبدیلی اور تعلیم کا مستقبل" کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس میں ڈیجیٹل تبدیلی، ڈیجیٹل تعلیمی وسائل کی تلاش اور ترقی، اساتذہ اور طلباء کی ڈیجیٹل خواندگی میں بہتری اور تعلیم کی ڈیجیٹل گورننس پر توجہ مرکوز کی گئی۔
آج کی دنیا انسانی تاریخ میں نئی ٹیکنالوجی پر مبنی جدت طرازی کی بے مثال تیز رفتار ترقی سے گزر رہی ہے جس سے ممالک کے لیے مسابقت کا ایک میدان سامنے آیا ہے ،لہٰذا دنیا بھر کے ممالک نے قومی ڈیجیٹل ترقیاتی حکمت عملیاں وضع کی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ دنیا کو بخوبی ادراک ہے کہ تعلیم آج کے ڈیجیٹل دور میں عالمی ڈھانچے کی تعمیر نو میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ اسی باعث ڈیجیٹل دور کی ترقی کے مطابق با صلاحیت افراد کو پروان چڑھانا، تعلیم کے شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دینا، تمام ممالک میں تعلیم کا نیا مشن بن جائے گا۔
جنوری 2022 میں ، چینی حکومت نے"14 ویں پنج سالہ منصوبہ" کی مدت کے دوران ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کا فارمولا جاری کیا ، جس میں ڈیجیٹل تعلیم کو مزید فروغ دینے ، "انٹرنیٹ + تعلیم" کی پائیدار اور صحت مند ترقی کو فروغ دینے ، اور قومی ڈیجیٹل خواندگی اور مہارتوں میں بہتری کے اقدامات پر عمل درآمد کی تجویز پیش کی گئی۔ جولائی 2015 میں ، بھارت کی مودی حکومت نے "ڈیجیٹل انڈیا" انیشیٹیو کا آغاز کیا ، جس کا ایک اہم جزو عوام میں ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینا ہے۔ سنہ 2016 میں امریکہ نے مسلسل تین رپورٹیں جاری کیں جن میں مستقبل کی منصوبہ بندی اور مصنوعی ذہانت کے دور کا خیر مقدم، مصنوعی ذہانت کی تحقیق اور ترقی کے لیے قومی اسٹریٹجک پلان اور مصنوعی ذہانت، آٹومیشن اور معیشت شامل ہیں، یوں امریکہ میں مصنوعی ذہانت کے ترقیاتی منصوبے کی جامع وضاحت کی گئی ہے ۔ ڈیجیٹل تعلیمی اطلاق اس رپورٹ کے اہم مندرجات میں سے ایک ہے۔
مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل کے بارے میں درست فیصلہ کرنا ابھی ممکن ہے ، لیکن مجھے یقین ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم انسانی معاشرے میں انصاف اور برابری کو ضرور فروغ دے گی اور زیادہ مواقع پیدا کرےگی، لہذا میں مستقبل قریب کے لئے پر امید ہوں۔
مجھے امید ہے کہ تعلیم کی ڈیجیٹلائزیشن تعلیمی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو فروغ دے گی، اعلیٰ معیار کے تعلیمی وسائل کی کوریج کو وسعت دے گی، لاکھوں بچوں کو اعلیٰ معیاری تعلیم کے اشتراک کے قابل بنائے گی، اوروہ علم کے ذریعے اپنی تقدیر بدل دیں گے. مجھے امید ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کشمیر کے پہاڑوں میں رہنے والے نوجوان کو لندن میں اپنے ہم عمر طالب علم کے ساتھ ییل یونیورسٹی کے کورسز آن لائن پڑھنے کی اجازت دے گی،اور یہ صحارا میں رہنے والے بچے کو اینڈیز کے پہاڑوں میں مقیم اپنے دوست کے ساتھ ملکر دنیا کو تبدیل کرنے والے پروگرام ڈیزائن کرنے کی اجازت دے گی۔
مجھے امید ہے کہ تعلیم کی ڈیجیٹلائزیشن حقیقی طور پر ذاتی تعلیم کو بااختیار بنائے گی اور ان گنت باصلاحیت نوجوانوں کو اپنے پنکھ پھیلانے کا موقع دے گی۔ مجھے امید ہے کہ ہر طالب علم کم عمری میں ہی اپنی خواہش کے مطابق مطلوبہ تعلیمی پروگرام سے استفادہ کر سکے گا، ان کے اساتذہ صرف کیمپس تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ دنیا بھر میں "کلاؤڈ" خدمات سرانجام دیں گے۔اور یہ اقوال کہ "ہر کوئی مختلف پیدا ہوتا ہے، یہ ایک الگ آتش بازی ہے، بس اسے روشن کرے گا، یہ دنیا کو روشن کرے گا"، صرف شاعری میں نہیں،بلکہ حقیقت بن جائے گا، جس کی توقع کیسے نہیں کی جا سکتی؟
حال ہی میں ، مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ جی پی ٹی نے آئندہ دنیا کے بارے میں لوگوں کے تخیل کو ایک بار پھر متحرک کیا ہے ، یقیناً ،کچھ خدشات بھی ہیں ، اور یہاں تک کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے حوالے سے کچھ تشویش بھی ہے۔تاہم ، میں تو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے مستقبل کے بارے میں انتہائی پرجوش ہوں اور غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں کسی بھی تشویش میں مبتلا ہونے کے بجائے نئی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا منتظر ہوں ۔ مجھے امید ہے کہ مستقبل کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ہر ایک کو بڑے پیمانے پر علمی صلاحیتوں سے مالا مال کرتے ہوئے انہیں اپنے تخیل کے ساتھ ایک بہتر حقیقی دنیا کی تعمیر کے قابل بناسکتی ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی انسانی خیالات کی تمام الجھنوں کو حل کر سکتی ہے، اور مجھے امید ہے کہ مستقبل کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی انسانوں کی زندگی کے بارے میں، اوپر ستاروں بھرے آسمان کے بارے میں، ان کے دل و دماغ میں موجود اخلاقی اقدار کے بارے میں اور دنیا کے بارے میں تمام الجھنوں کو حل کر سکتی ہے، اور لالچ اور گناہ، ناانصافی اور غنڈہ گردی کو صحیح معنوں میں ختم کر سکتی ہے، اور لوگوں کی رہنمائی کر سکتی ہے کہ اس خوبصورت لیکن نازک دنیا کے لائق بننے کے لئے کس انداز سے زندگی بسر کی جائے۔
یہ نئی شروعات ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ سے ہی ممکن ہے.