چین کی نئی توانائی کی ترقی ، بہتر کوالٹی کے مرحلے میں داخل

2023/02/14 11:21:45
شیئر:

آپ کو سن کر حیرت ہو گی کہ چین کے وسیع و عریض شمال مغربی علاقوں میں نئی توانائی  سے پیدا ہونے والی بجلی نے روایتی  کوئلے کی بجلی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور آج یہ بجلی کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے. 2022 کے اختتام تک  چین کے نارتھ ویسٹ پاور گرڈ میں نئی توانائی کی نصب شدہ صلاحیت 157 ملین کلوواٹ تک پہنچ گئی تھی ، جو خطے میں بجلی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔ چین کے اسٹیٹ گرڈ کے اعداد و شمار کے مطابق شمال مغربی چین میں نئی توانائی کی نصب شدہ صلاحیت میں گزشتہ دس سالوں میں دس گنا اضافہ ہوا ہے جو دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور اسٹیشن یعنیٰ چین کے تھری گورجز ہائیڈرو پاور اسٹیشن کی نصب شدہ صلاحیت کا تقریباًسات گنا ہے۔ ریگستان اور  گوبی کے علاقوں میں زیر تعمیر   شمسی اور پون بجلی کے بڑے اڈوں کے مسلسل فروغ کے ساتھ  ساتھ  یہ توقع کی جا رہی ہے کہ 2025 تک شمال مغربی چین میں نئی توانائی کی نصب شدہ صلاحیت  300 ملین کلو واٹ سے تجاوز کر جائے گی۔

حالیہ برسوں میں چینی عوام کی ایک بہتر  ماحول کے حصول کی خواہش میں اضافہ ہوا ہے ، اسی باعث توانائی کے ڈھانچے میں بہتری اور کاربن اخراج میں کمی جیسے عوامل ماحول کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں. شمسی اور پون بجلی سمیت دیگر  قابل تجدید توانائی وسائل کو فروغ دینے سے نہ صرف آلودگی  اور کاربن اخراج میں موثر طور پر کمی لائی جا سکتی ہے بلکہ  اس کے ساتھ ساتھ قدرتی ماحول اور  رہائش کے ماحول کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔مزید یہ کہ  2020 میں چین نے واضح طور پر یہ اعلان کیا کہ ملک میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی 2030 سے پہلے عروج پر لائی جائے گی اور 2060 سے پہلے کاربن نیوٹرل کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ان اہداف کی تکمیل کے لئے  چینی حکومت نے قابل تجدید توانائی سے متعلق صنعتوں کی ترقی اور اُن کی حوصلہ افزائی کے لئے متعدد اقدامات اپنائے ہیں۔

اس وقت چین کی قابل تجدید توانائی کی ترقی میں  تاریخی پیش رفت ہو رہی ہے۔ چین کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے  کہ دو ہزار بائیس میں چین میں شمسی اورپون بجلی کی پیداوار پہلی بار ایک ٹریلین کلو واٹ سے تجاوز کرتے ہوئے 1.19 ٹریلین کلو واٹ تک پہنچ گئی ہے ، جس میں سال بہ سال 21 فیصد کا اضافہ ہے۔ دنیا کے تیسرے بڑے دریا یعنیٰ دریائے یانگزی  پر چھ کیسکیڈ ہائیڈرو پاور اسٹیشنز نے دنیا میں "صاف توانائی کی  سب سے بڑی  راہداری" تشکیل دی ہے۔ 2022 کے اختتام تک  چین کی نصب شدہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت  کوئلے کی بجلی کی نصب صلاحیت سے تجاوز کر گئی ہے ، جو ملک کی مجموعی نصب شدہ بجلی کی پیداواری صلاحیت کا 47.3 فیصدرہی ہے۔ملک میں قابل تجدید توانائی کی سالانہ  پیداوار 2.7ٹریلین کلو واٹ رہی جس کی سماجی شعبے میں کھپت  31.6 فیصد ہے اور یہ پیمانہ 2021 میں پوری یورپی یونین کی سالانہ بجلی کی کھپت کے برابر ہے۔ چین کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے اندازے کے مطابق  2025 تک  چین کی   شمسی اور پون بجلی کی پیداوار 2020 کے پیمانے سے دگنی ہوجائے گی اور پورے معاشرے میں بجلی کی نئی کھپت میں قابل تجدید توانائی کا تناسب 80 فیصد سے زیادہ  ہوگا۔

دنیا میں قابل تجدید توانائی  کی سب سے بڑی مارکیٹ اور متعلقہ سازوسامان کی تیاری کے سب سے بڑے ملک کی حیثیت سے چین کا  قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون بھی بخوبی جاری ہے. یورپ جیسے روایتی برآمدی مقامات کے علاوہ  "بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک اور علاقوں  میں چین کی قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری مسلسل بڑھ رہی ہے۔ چینی ساختہ فوٹو وولٹک ماڈیولز، ونڈ  جنریٹرز، گیئر بکس سمیت دیگر کلیدی اجزاء کا  عالمی مارکیٹ میں تناسب ستر فیصد ہے۔ توانائی کی عالمی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق  شمسی پینلز کی مینوفیکچرنگ میں چین کا شیئر80  فیصدسے تجاوز کر گیا ہے اور کچھ مخصوص کلیدی اجزاء کا مارکیٹ شیئر 2025 تک 95 فیصد سے زیادہ ہونے کی توقع ہے.

چین میں قابل تجدید توانائی کی تیز رفتار ترقی نے بلاشبہ عالمی پیمانے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی پر نمایاں مثبت اثرات مرتب کئے ہیں۔ 2022 ہی میں چین کے قابل تجدید توانائی وسائل سے بجلی کی پیداوار کاربن ڈائی آکسائیڈ کے  اخراج میں تقریباً 2.26 بلین ٹن کمی  کا موجب رہی ہے جبکہ چین کی  برآمد کردہ شمسی اور پون بجلی مصنوعات کی بدولت  دوسرے ممالک اور علاقوں میں  کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں   تقریباً 573 ملین ٹن کی کمی ہوئی، یعنیٰ مجموعی طور پر کاربن ڈائی آگسائیڈ کے اخراج میں2.83 بلین ٹن کی کمی ہوئی ہے ، یوں کہا جا سکتا ہے کہ  اس عرصے میں پوری دنیا میں  قابل تجدید توانائی کے باعث  کاربن کے اخراج میں کمی میں چین کا  تناسب تقریباً 41  فیصد رہا ہے۔ آئندہ دنیا کے مختلف علاقوں  میں  چین کی قابل تجدید توانائی ٹیکنالوجی کے وسیع تعاون کی بدولت عالمی پیمانے پر کاربن ڈائی آگسائیڈ کے  اخراج میں نمایاں کمی واقع ہو گی اور چین تحفظ ماحول میں  زیادہ سے زیادہ خدمات سرانجام دےگا۔