زہریلی امریکی گیس، زہریلی امریکی سیاست

2023/02/16 13:55:35
شیئر:

امریکہ کو اس وقت سانحہ چرنوبل جیسی  ایک آفت کا  سامنا  ہے۔ مقامی وقت کے مطابق 3 فروری کو زہریلے کیمیکلز سے بھری ایک مال بردار ٹرین امریکی ریاست  اوہائیو میں پٹری سے اتر  گئی اور اس ٹرین میں آگ لگ گئی۔ پٹری سے اترنے والی پانچ بوگیاں پہلے درجے کے   کارسینوجن، وینیل کلورائیڈ سے بھری ہوئی تھیں۔  روانگی کے وقت ان بوگیوں  میں تین سو چالیس ٹن  کمپریسڈ وینیل کلورائیڈ موجود تھا۔

عوامی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ ونیل کلورائیڈ جلنے پر فاسجین اور ہائیڈروجن کلورائیڈ جیسی زہریلی گیسز پیدا کرسکتا ہے۔ فاسجین ایک انتہائی زہریلی گیس ہے جسے پہلی جنگ عظیم میں کیمیائی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ اسی طرح اگر  وینیل کلورائیڈ کو مکمل طور پر جلایا نہیں جاتا  تو  یہ ایک اور  زیادہ زہریلا مادہ ڈائی آکسن بھی پیدا کرتا ہے۔ جنگ ویتنام کے دوران امریکہ کی جانب سے ویتنام کے  جنگی میدان میں ڈائی آکسن بم گرائے گئے تھے، جس کے نتیجے میں ویتنام میں لاکھوں شہری ہلاک اور بچوں میں بے شمار  معذوریاں پیدا ہوئیں تھیں۔   آج تک ویتنام کے ان علاقوں میں بڑی تعداد میں معذور و مفلوج  بچے پیدا ہو رہے ہیں جہاں ڈائی آکسن گرائے گئے تھے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈائی آکسن کے منفی اثرات جاپان پر امریکہ کی جانب سے گرائے گئے ایٹمی بم سے کم نہیں۔

وینیل کلورائیڈ کے رساؤ  کو روکنے کا صحیح  طریقہ یہ ہے کہ  اسے جلنے سے بچانے اور مزید دھماکے روکنے کے لیے آگ کے منبع کو کاٹ دیا جائے  اور پھر اسے  صاف پانی کی بہتات سے پتلاکر اسے  مکمل طور پر تلف کیا جائے یا اسے الٹرا وائلٹ کی مدد سے ختم کیا جائے۔لیکن امریکی ایمرجنسی رسپانس سروسز  نے جو کچھ کیا، وہ نام نہاد "کنٹرولڈ ریلیزز" تھا، یعنی ان زہریلی گیسوں کوجلا کر اوردھماکے سے اڑا کر  انہیں جلنے دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں جائے وقوعہ پر آگ بھڑک اٹھی، دھواں اٹھنے لگا اور دور سے دیکھا جائے تو زمین سے مشروم کا ایک بہت بڑا بادل اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔

اس معیار کے غیر پیشہ ورانہ آپریشن انتہائی زہریلے مادوں کے مسلسل پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔  حادثے کے بعد جائے وقوعہ کے قریب آباد  رہائشیوں کو بتدریج سانس لینے میں دشواری، سر   اور آنکھوں میں درد کی شکایات سامنےآئی ہیں۔ مقامی باشندوں نے یہ بھی پایا کہ ندیوں میں زیادہ سے زیادہ مردہ مچھلیاں نمودار ہو رہی ہیں۔ جانور بیمار ہونے لگے اور یہاں تک کہ مرنے لگے ہیں۔ آلودگی سے پیدا ہونے والی زہریلی گیس نے  قیامت کے دن  کی طرح  آسمان کو ڈھانپ لیا ۔ 110 کلومیٹر دور کھڑی گاڑیاں آلودہ  تیزاب کی بارش کی وجہ سے خراب ہو گئیں ۔ ظاہر ہےکہ وہاں ہوا، دریائی پانی اور مٹی شدید طور پر آلودہ ہو چکی ہے۔ آج  ابھی تک دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے 100 سال بھی مکمل  نہیں ہوئے کہ امریکیوں نےاپنے ہی  ہاتھوں سے ڈائی آکسن اپنے وطن میں چھوڑ دیئے ہیں اور اب اس  بات کی ضمانت کون فراہم کرسکتا ہے کہ ان زہریلے کیمیائی مادوں کے اثرات  دائمی یا طویل نہیں ہوں گے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ پینے کے پانی اور مٹی کو شدید نقصان  پہنچا ہے، حادثے کےپانچ ، دس حتیٰ کہ بیس سال بعد بھی  اس علاقے میں بڑی تعداد میں کینسر کے مریض سامنے آنے کا امکان ہے جن میں پھیپھڑوں کا کینسر، دماغی کینسر اور خون کے کچھ کینسر شامل ہیں۔ عام امریکیوں کو اس بڑے حادثے کی بھاری قیمت  ادا کرنی پڑےگی۔

اس حادثے کے مزید پوشیدہ اثرات غذائی سلامتی کے خطرات کی صورت میں منڈلا رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ ڈائی آکسن مشکل سے  قدرتی طور پر   زوال پذیر  ہوتے ہیں اور ایک بار جب وہ مٹی میں داخل ہوجاتے ہیں تو دہائیوں تک موجود رہتے ہیں۔ اس مٹی سے پیدا ہونے والی خوراک انسانی جسم میں کینسر اور تغیرات کا سبب بن سکتی ہے۔ بدقسمتی سےموجودہ آفت کا مقام امریکہ کی دو ریاستوں یعنی  اوہائیو اور پنسلوانیا کی سرحد پر واقع ہے، یہ علاقہ زرخیز قابل کاشت زمینوں اور وافر آبی وسائل سے مالامال ہے۔اس علاقے کو مشرقی  امریکہ کے  گودام  کی شہرت حاصل ہے جہاں سے ہر سال  سویابین، مکئی اور مختلف پھلوں اور سبزیوں کی  وافر مقدار پوری دنیا کو فراہم کی جاتی ہے۔ کیمیائی آلودگی، فضائی گردش اور بارش کے عمل کے باعث آبی راستے کے ذریعے شمال مشرق کی طرف ایری نہر کے ذریعےنیویارک تک پہنچ سکتی ہےجبکہ جنوب مغرب کی طرف یہ دریائے اوہائیو کے ذریعے آبی راستے  سے بالاخر امریکہ کے سب سے بڑے دریا  یعنی دریائے مسیسپی  کو  آلودہ کرسکتی ہے۔ کارسینوجنز سے آلودہ ہوا، پانی اور مٹی نہ صرف ریاست اوہائیو کے قریب زرعی زمینوں کو براہ راست آلودہ کرتی ہے، بلکہ طویل مدت میں پورے مشرقی اور وسطی امریکہ کے   زرعی  علاقوں کو بھی متاثر کرتی ہے. یہ علاقے امریکی زراعت کے مرکزی پیداواری علاقے ہیں۔تو کچھ جواب طلب سوالات پیدا ہوتے ہیں. کون ضمانت دے سکتا ہے کہ امریکی کھیتوں میں آبپاشی اوہائیو کے کارسینوجنز سے آلودہ  پانی سے پاک ہو سکتی ہے؟  اس طرح کا  زہریلا کھانا کون خریدے گا؟ زراعت سے وابستہ اربوں ڈالر کے مالی مفادات سے کیوں کر پیچھے  ہٹا جائے گا؟اور آج  کی دنیا میں اناج کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہونے کے ناطے اگر امریکہ کو خوراک کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے، تو عالمی منڈی میں خوراک کی قیمتیں کہاں جائیں گی؟

لہذا ان دنوں لوگوں نے مندرجہ ذیل حقائق دیکھے ہیں: 3 فروری کو امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ چین کا بغیر پائلٹ ائیرشپ امریکہ کے لیے خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی اسے گرایا جائے گا۔ 4 فروری کو امریکہ نے چینی سویلین ائیرشپ کو جنگی طیارے کے ذریعے میزائل سے گرایا اور تب سے چینی غبارے کی امریکی مین اسٹریم میڈیا میں کوریج پاگل پن کے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ مثال کے طور پر  سی این این نے 3 تا 13 فروری غبارے کے واقعے پر 96 رپورٹیں نشر کیں جبکہ سانحہ اوہائیو کے  لئے صرف 11رپورٹس نشر کی گئیں ۔

بلاشبہ  یہ  بڑی افسوس ناک بات ہے کہ امریکی مین اسٹریم میڈیا میں ایک ہفتے سے زیادہ عرصے میں اس تباہ کن حادثے کی رپورٹنگ نہیں ہو سکی جو امریکی سیاسی حلقوں اور میڈیا حلقوں میں "سیاسی کینسر" کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ خیالی دشمن بنانے اور چینی غبارے جیسے نام نہاد بیرونی "خطرات" کو بڑھاوا دینے کے جنون میں مبتلا ہیں اور انہوں نے اپنے ہی لوگوں کی آوازوں  پر  کم توجہ دی ہے۔ ایک بار جب غذائی تحفظ قابو سے باہر ہو جاتا ہے، تو مستقبل غیر متوقع ہو جاتا ہے. امید ہے اس وقت تک امریکی میڈیا کا دعوی  دنیا  کا  انصاف نہیں بنے گا۔