" ایک ہی وقت میں کئی ٹرینز پٹری سے
اتر گئیں،کیوں؟ ضرور کچھ گڑبڑ ہے"یہ سوال امریکی سوشل میڈیا پر اٹھا یا جا رہا
ہے۔امریکی ریاست اوہائیو میں زہریلےکیمیکلز سے لدی ٹرین پٹری سے اترگئی جو
مقامی آبادی میں خوف و ہراس کا باعث بنی ،جب کہ ٹیکساس اور جنوبی کیرولینامیں بھی
اسی نوعیت کے ٹرین حادثے ہوئے۔امریکی میڈیا کے مطابق رواں سال دو ماہ میں دسیوں
ٹرین حادثات ہو چکے ہیں۔مزید حیران کن بات یہ ہے کہ امریکا میں ہر سال ریل گاڑیوں
کے پٹری سے اترنے کے 1700 حادثات ہوتے ہیں۔جب کہ امریکی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق
ہر سال 45 لاکھ ٹن زہریلے کیمیکلز کو ٹرین کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے یعنی کہ
روزانہ خطرناک کیمیکلز لے جانے والی 12000 ٹرینز شہروں اور قصبوں سے گزرتی
ہیں۔
ان حادثات نے امریکی ریلوے نظام میں "منافع کی اندھا دھند جستجو"کو بے نقاب
کر دیا ہے۔امریکی ریلوے کمپنیز کے نزدیک ریلوے کا اولین کردار "بنیادی تنصیبات"کی
بجائے "پیسے کمانے والے آلے"کا ہے،اس لیے ان کمپنیز کی توجہ لاگت کو کم کر کے زیادہ
منافع بنانے پر ہے ۔ اس کے پیچھے مزید اہم نقطہ ، امریکا میں قائدانہ ترقیاتی تصور
بھی ہے جو معاشی منافع کی جستجو میں لاگت کو کم کرنے پر زور دیتا ہے اور نگرانی کو
نظرانداز کرتا ہے۔جب منافع اولین ترجیح ہے تو امریکا میں بنیادی تنصیبات کے جتنے
بھی منصوبے بنا لیے جائیں ، عوام کو ان سےفائدہ نہیں ہو گا۔