مقامی وقت کے مطابق 19 فروری کو امریکہ کی متعدد جنگ مخالف شخصیات نے واشنگٹن میں
ایک جلوس نکالا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنا
بند کرے اور نیٹو کو تحلیل کرے۔ تاہم اس کے ایک روز بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے
اچانک یوکرین کا دورہ کیا اور یوکرین کو مزید 500 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا
جس میں ہتھیار اور فوجی سازوسامان بھی شامل ہیں ۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ
ایک سال کے دوران روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کے پیچھے محرک قوت،
آج کا سب سے بڑا تسلط پسند ملک امریکہ ہے۔
یوکرین کے بحران کو بڑھانا ، کئی
سالوں سے دنیا میں جاری امریکہ کی بالادستی کی ایک کھلی مثال ہے۔ 20 تاریخ کو چین
کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ "امریکی بالادستی، غنڈہ گردی اور اس کا نقصان" میں
سیاست، فوج، معیشت، سائنس و ٹیکنالوجی اور ثقافت سمیت پانچ پہلووں سے امریکی طرز
کی بالادستی کو سامنے لایا گیا ہے اور امریکہ کے برے کارناموں کو بے نقاب کیا گیا
ہے۔
حقائق نے ثابت کر دیا ہے کہ بالادستی کی خاطر امریکہ دوسرے ممالک کی سلامتی
داو پر لگا دیتا ہے، دوسرے ممالک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتا ہے اور اپنے فائدے کے
لئے دوسرے ممالک کی فلاح و بہبود کی قربانی دیتا ہے۔امریکہ کے ایسے خود غرضی پر
مبنی اقدامات نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے شدید تنقید اور مخالفت کو جنم دیا
ہے۔