چین کی جدیدیت سے عالمی خوشحالی کو بھی فائدہ پہنچے گا،چینی وزارت خارجہ

2023/02/24 19:22:11
شیئر:

24 فروری کو وزارت خارجہ کی یومیہ  پریس کانفرنس  میں ایک صحافی نے پوچھا کہ  امریکی میگزین "گلوبل اسٹریٹجی انفارمیشن" کے واشنگٹن بیورو چیف ولیم جونز  نے کہا ہے کہ  ترقی پذیر ممالک کے لیے بہتر ہے کہ وہ مغربی جدیدیت کے پرانے راستے کی نقل کرنے کے بجائے چین کی جدیدیت سے سیکھیں۔ کچھ مغربی اسکالرز نے چینی طرز کی جدیدیت کو "جدت کاری 3.0" کے طور پر  بیان کیا ہے۔ اس پر چین کا کیا تبصرہ ہے؟ چینی طرز کی جدیدیت عالمی ترقی میں کیا کردار ادا کرے گی؟

ترجمان  وانگ وین بن نے کہا کہ چینی طرز کی جدت کاری میں نہ صرف تمام ممالک کی جدت کاری کی مشترکہ خصوصیات ہیں بلکہ اس میں چین کی عمدہ روایتی ثقافت اور معاصر مخصوص قومی حالات پر مبنی منفرد خصوصیات بھی موجود ہیں، یہ ایک بڑی آبادی کی حامل  جدت کاری ہے، تمام لوگوں کی مشترکہ خوشحالی کے لئے جدت کاری ہے،  مادی تہذیب اور روحانی تہذیب کو ہم آہنگ کرنے والی جدت کاری ہے،  جس میں انسان اور فطرت ہم آہنگی سے رہتے ہیں، اور یہ پرامن ترقی کا راستہ اپناتی ہے۔ چینی طرز کی جدیدیت نے مغربی جدیدیت کے ماڈل کے برعکس ایک نئی تصویر دکھائی ہے اور انسانی تہذیب کی ایک نئی شکل تخلیق کی ہے۔
وانگ وین بن نے کہا کہ چینی طرز کی جدت کاری سے نہ صرف چین کی ترقی میں مدد ملے گی بلکہ عالمی خوشحالی کو بھی فائدہ ہوگا۔ منفرد عالمی نقطہ نظر، اقدار، تاریخی نقطہ نظر، تہذیبی نقطہ نظر، جمہوری نقطہ نظر، ماحولیاتی نقطہ نظر  پر مبنی چینی طرز جدیدیت عالمی جدیدیت کے نظریے اور عمل میں ایک بڑی جدت ہے، جس نے اس مفروضے کو پاش پاش کر دیا ہے کہ "جدیدیت مغربیت کے ہم پلہ ہے" اور انسانیت کو جدیدیت  کے لئے ایک نیا انتخاب فراہم کیا ہے. یہ دنیا کو دکھاتی ہے کہ تمام ممالک اپنے قومی حالات کے مطابق  خود کو استوار کرسکتے ہیں ، آزادانہ طور پر اپنے لئے موزوں جدت کاری کا راستہ تلاش کرسکتے ہیں ، اور تیزی سے ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔
وانگ وین بن نے اس بات پر زور دیا کہ چینی طرز کی جدت کاری دنیا کی مشترکہ دولت ہے۔ ہم چینی ماڈل برآمد نہیں کرتے ہیں، اور  نہ ہی ہم دوسرے ممالک کو چین کے طریقوں کی نقل کرنے کے لئے کہتے ہیں.ساتھ ہی ہم کھلے دل سے اپنے ترقیاتی تجربے کو  متعارف کرانے کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ چینی طرز کی جدت کاری کا  وسیع تر راستہ یقینی طور پر انسانیت کو درپیش عالمی مسائل کے حل میں مزید دانشمندی کا کردار ادا کرے گا اور دنیا کے مزید ممالک کو جدیدیت حاصل کرنے کے لئے نئے انتخاب اور مواقع فراہم کرے گا۔