یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کی مخالفت میں برلن میں ہزاروں افراد کے مظاہرے

2023/02/26 16:22:38
شیئر:


مقامی وقت کے مطابق 25 فروری کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو ئے۔ جس میں ہزاروں افراد نے  یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کی مخالفت کاا ظہار کیا اور تنازع کے پرامن حل کا مطالبہ کیا۔ مظاہر ے میں متعدد جنگ مخالف شخصیات نےیوکرین کی فوجی امداد میں مسلسل اضافے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم نہیں ہوگی۔ مظاہرے میں موجود  افراد نے  امن کے کبوتر کے جھنڈے اٹھا ئے ہوئے  'کشیدگی کی بجائے مذاکرات' اور 'ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند ' جیسے بینرز اٹھا رکھے تھے، جن میں تنازع کے حل کے لئے پرامن مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا ۔
 اس دن کے مظاہر وں  کا اہتمام جرمنی کی بائیں بازو کی سیاست دان اور ڈیکلیریشن آف پیس" پٹیشن کا آغاز  کرنے والی  سارہ ویگنکنیچٹ اور معروف مصنفہ ایلس شوارز نے مل کر کیا تھا ۔  "ڈیکلیریشن آف پیس" پٹیشن پر آغاز میں  سیاسی، سائنسی اور سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والے 69 نمائندوں نے دستخط کیے تھے  جس میں   ایک جانب  یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ جرمن حکومت یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کر کے جنگ کو مزید بڑھنے سے روکے اور عالمی جنگ اور جوہری جنگ کے خطرے کو کم کرے جبکہ  دوسری جانب اس میں سفارتی مذاکرات کے ذریعے تنازع کے پرامن حل کی اپیل بھِی کی گئی ہے۔ 10 فروری کو پٹیشن کے اجرا  کے بعد سے ، 600،000 سے زیادہ افراد  اب تک اس پر  دستخط کر چکے  ہیں ، اور یہ تعداد  مسلسل  بڑھتی جا رہی ہے۔
جرمن مصنفہ ایلس شوارزر کا کہنا ہے کہ  گزشتہ چند ماہ میں متعدد  سروے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ  کہ زیادہ تر  جرمن  عوام یہ تنازع ختم کرنا چاہتے ہیں   اور وہ سمجھتے ہیں کہ روس یوکرین تنازع کا حل  ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی کی بجائے صرف مذاکرات کے ذریعے ہی  ممکن  ہے۔