نارڈ اسٹریم دھماکوں میں مبینہ طور پر امریکہ کے ملوث ہونے کی منصفانہ اور معروضی تحقیقات پر زور

2023/03/02 16:28:57
شیئر:

پلٹزر انعام یافتہ سیمور ہرش کی نارڈ اسٹریم دھماکوں میں امریکہ کے ملوث ہونے سے متعلق رپورٹ کو بیس  روز گزر جانے  کے باوجود واشنگٹن اب بھی اس انکشاف کو مسترد کر رہا ہے۔ یورپ کی اکثریت ابھی تک خاموش ہے اور مغربی مین اسٹریم میڈیاابھی تک ان انکشافات سے آنکھیں چرائے ہوئے  ہیں۔
جب بھی کسی معاملے میں  شک امریکہ کی طرف  جاتا ہے  تو یورپی حکومتیں اجتماعی خاموشی اختیار کر لیتی ہیں۔ ڈنمارک، جرمنی اور سویڈن اس تباہی کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن پائپ لائنوں میں سوراخ کس نے کیے اس بارے میں ابھی تک  خاموشی  ہے۔ گزشتہ ہفتے تینوں ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک مشترکہ خط میں بتایا تھا کہ تحقیقات جاری ہیں لیکن  اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا کہ ذمہ دار  کون ہے۔ یہاں تک کہ جرمن بنڈس ٹاگ کے ارکان تک  کو رسائی کی اجازت نہیں دی گئی اور اس معاملے پر تمام معلومات کو "انتہائی خفیہ"  کا درجہ دیا گیا  ہے۔
امریکہ کو جرمنی اور روس کے درمیان قریبی اقتصادی تعلقات پسند نہیں ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کے ایک رکن گنر بیک نے 12 فروری کو روسی اخبار ازویسٹیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ واشنگٹن  اپنی  اسٹریٹجک وجوہات  کے مطابق جرمنی، مغربی اور مشرقی یورپ کے بیشتر ممالک کے ساتھ روس کے توانائی اور اقتصادی تعلقات کو روکتا ہے۔
فرانسیسی وزارت دفاع کے سابق مشیر ایلن کورویز نے 14 فروری کو  کہا  کہ سیاسی اور معاشی نقطہ نظر سے امریکہ اس واقعے سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک ہے۔ اطالوی صحافی گلبرٹو ٹرمبیٹا نے بھی کہا کہ ہرش کی رپورٹ قابل اعتبار ہے کیونکہ ان دھماکوں سے یقینی طور پر فائدہ اٹھانے والا واحد ملک امریکہ ہے۔

دریں اثنا،سچائی کو سامنے لانے کے لیے  اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ دنیا بھر میں زور پکڑ رہا ہے۔ مثال کے طور پر، ساکس نے 21 فروری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ سلامتی کونسل کی طرف سے دھماکوں کی تحقیقات ایک اعلی عالمی ترجیح ہے. بدھ کے روز اپنی ٹویٹ میں اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی اور امن سازی کے امور، روزمیری اے ڈی کارلو نے بھی اس معاملے  میں "سچائی کی تلاش" کی اہمیت پر زور دیا۔