چین کے لئے امریکی پالیسی میں عسکری رنگ امریکی جنو نیت کا عکاس ہے

2023/03/02 16:25:31
شیئر:

جب کوئی امریکہ کی 2022 کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کا مطالعہ کرتا ہے تو یہ بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ کم از کم صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے اعلان کردہ عالمی نقطہ نظر کے مطابق، امریکہ اور چین ایسے راستے پر گامزن ہیں جو  دونوں ممالک کو فوجی محاذ آرائی کی طرف لے جا سکتا ہے ۔ جب چین کے بارے میں امریکی نقطہ نظر کی بات آتی ہے تو "مسابقت" کو بہتر طور پر "ڈیٹرنس" کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، اور "ڈیٹرنس" ایک فوجی مشن ہے، جسے بائیڈن انتظامیہ نے فوری طور پر برقرار رکھنے اور مضبوط کرنے کا وعدہ کیا ہے اور یہ سمجھا گیا ہے کہ  چین بڑھتا ہوا چیلنج ہے. 
چین کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کے نقطہ نظر کا نتیجہ یہ ہے کہ  سفارتکاری کے  ایک کلاسیکی معاملے کو فوجی رنگ دیا گیا اور مذاکرات کے روایتی  انداز  کی جگہ محاذ آرائی نے لے لی ہے۔ اس عسکری نقطہ نظر کی تازہ ترین مثال نام نہاد "چینی جاسوس غبارے" کا بحران ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے  ہوا میں اڑنے والے چینی ائیرشپ جو  سینسرز سے لیس ہوتے ہیں اور جنہیں  آب و ہوا کی تبدیلی اور ماحولیاتی معلومات جمع کرنے  کی تحقیقات کے لئے  ڈیزائن کیا گیا ہے، کا استعمال کرتے ہوئے  غیر موجود چینی خطرے کے بارے میں  جنون پیدا کردیا ہے ۔اس جنون کے نتیجے میں امریکہ نے لڑاکا طیاروں کو غبارے کو مار گرانے کے لیے استعمال کیا اور اسے اور اس کے سائنسی پے لوڈ دونوں کو تباہ کر دیا۔ 
بائیڈن انتظامیہ نے سفارت کاری کو کس حد تک "فوجی" مسابقت سے بدل دیا ہے اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس خود ساختہ سائنو فوبیا کی وجہ سے وزیر خارجہ  انٹونی بلنکن نے اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لیے چین جانے کا منصوبہ منسوخ کر دیا۔ ایک ایسے وقت میں جب امریکہ اور چین کو تعمیری بات چیت کے لئے ہر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیئے  اور  جسے بائیڈن انتظامیہ امریکہ چین تعلقات کے لیے اصولی آلہ کے طور پر گردانتی ہے ، اسے امریکہ نے "غبارے کا تعاقب" میں ضائع کرنا  شروع کر دیا ہے اور اب   امریکی لڑاکا طیارے مزید "میڈ ان چائنا" غبارے مار گرانے کے لیے   امریکی آسمان پر  اپنی  تلاش  میں ہیں ۔