یورپی مبصرین کی یوکرین بحران پر چینی موقف کی پزیرائی

2023/03/03 16:18:30
شیئر:

یوکرین  بحران  کے ایک سال مکمل ہونے پر  چینی وزارت خارجہ نے 24 فروری کو "یوکرین بحران کے سیاسی تصفیے پر" چین کا موقف"  نامی دستاویز جاری کی۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان ڈیجارک کا کہنا تھا کہ چینی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ پروگرام ایک اہم خدمات ہے، جس میں "جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی کی مخالفت  کی تجویز خاص طور پر اہم ہے۔ اس کے علاوہ کئی یورپی ممالک کے سیاسی ماہرین نے حال ہی میں اس دستاویز پر مثبت تبصرے کیے ہیں۔

سربیا کے سابق وزیر خارجہ ایوان مرک نے کہا کہ "چین نے اس وقت ایک انتہائی اہم دستاویز  جاری کی جس میں جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے اور امن مذاکرات کے آغاز کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ یوکرین کے بحران کے سیاسی حل کا راستہ بتاتا ہے اور مسئلے کے پرامن حل کی تلاش میں تمام فریقوں کے لیے ایک منصوبہ فراہم کرتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ میری رائے میں، یہ اقدام ایک بڑے ملک کی حیثیت سے چین کی ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر اس کے سیاسی اثر و رسوخ سے مطابقت رکھتا ہے۔"

جرمنی کی ہیسن ریاست کے یورپی اور بین الاقوامی امور کے محکمہ کے سابق ڈائریکٹر اور چائنا انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پروموشن سینٹر (جرمنی) کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر مائیکل بورچمین کا خیال ہے کہ چین کا موقف دستاویز یوکرین بحران کے خاتمے کے لیے واضح تجاویز پیش کرتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ "ہم یورپ میں نئی تقسیم نہیں چاہتے۔ ہم کوئی نیا تصادم نہیں چاہتے۔ ہم امن کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔"

شنگھائی میں پولینڈ کے سابق قونصل جنرل شافش نے کہا کہ "اثر و رسوخ کے دائروں" کے لیے تیز مسابقت  پوری دنیا میں، خاص طور پر ایشیا پیسیفک، وسطی اور مشرقی یورپ اور دیگر خطوں میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی مہم جوئی کا باعث بنی ہے۔ امریکہ  نے یوکرین بحران کے ذریعے روس کو اکسایا اور آبنائے تائیوان کی صورت حال کو مزید خراب کر کے چین کو اکسات رہا ہے۔ امریکہ اپنی کھوئی ہوئی حیثیت کو دوبارہ حاصل کرنے اور بین الاقوامی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا  ہے۔