مقامی وقت کے مطابق چھ مارچ کو جنوبی کوریا کی حکومت نے دوسری جنگ عظیم کے دوران
جاپان میں جبری مشقت کے متاثرین کے لئے معاوضے کے مسئلے کے حل کا اعلان کیا جس میں
فیصلہ کیا گیا ہے کہ جنوبی کوریا کی وزارت انتظامی سلامتی کے تحت ایک کنسورشیم
جاپانی کمپنی کی طرف سے معاوضے کی ادائیگی کے لئے فنڈز جمع کرے گا جو متاثرہ لیبر
کلیم کیس میں مدعا علیہ تھی۔ اس منصوبے کے جاری ہوتے ہی اسے جنوبی کوریا میں
رائے عامہ کی شدید تنقید اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جنوبی کوریا کی سب سے
بڑی حزب اختلاف جماعت یونائیٹڈ ڈیموکریٹک پارٹی نے حکومت کے اس منصوبے کو سفارت
کاری میں 'ہتھیار ڈالنے کی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ 'شرم کا دن' ہے۔سات
مارچ کو جبری مشقت کے متاثرین کا گروپ اور متعدد شہری گروپز سیئول میں جمع ہوئے
اور انہوں نے واضح طور پر جنوبی کوریا کی حکومت کی جانب سے جاری "تیسری پارٹی
کے معاوضے کے منصوبے" کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے جاپانی حکومت
سے مطالبہ بھی کیا کہ وہ جنگی جرائم پر خلوص دل سے معافی مانگے اور جبری مشقت کے
متاثرین کو براہ راست معاوضہ دے۔ ریلی میں شامل ارکان کا کہنا تھا کہ جاپان کو
معافی مانگ کر معاوضہ دینا چاہیے لیکن حکومت کی جانب سے معافی مانگے بغیر اس طرح کے
ذلت آمیز انداز میں معاوضے کی پیشکش کرنا غیر معقول ہے۔ جنوبی کوریا کی سب سے بڑی
اپوزیشن جماعت یونائیٹڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما Lee Jae-myung نے بھی اس ریلی
میں شرکت کی۔ انہوں نے جنوبی کوریا کے صدر Yoon Seok-Youlپر زور دیا کہ وہ
تیسری پارٹی کےمعاوضے کے منصوبے' کو واپس لیں۔