آٹھ مارچ کو سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن اور یو این ویمن کے اشتراک سے "ڈیجیٹ
آل،اکیسویں صدی میں صنفی مساوات کے لیے ٹیکنالوجی اور جدت طرازی"کے عنوان سے
سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا،جس میں یو این ویمن چائنا کی نمائندہ Smriti Aryal
نے کہا کہ خواتین کی ترقی میں سائنس و ٹیکنالوجی نے تاریخی مواقع مہیا کیے ہیں
تاہم سائنس و ٹیکنالوجی جیسے شعبے میں کام کرنے والی خواتین اور مردوں کے تناسب میں
بدستور فرق موجود ہے۔
سمپوزیم میں شریک شخصیات کے خیال میں تعلیمی شعبہ صنفی
مساوات کے فروغ کی اہم بنیاد رہا ہے۔گزشتہ دس برسوں میں چین میں بچیوں اور خواتین
کی تعلیم کے معیار میں سلسل اضافہ ہوا ہے ۔انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ طلباء میں
طلبات کا تناسب بالترتیب 53 اور 51 فیصد ہے۔جب کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں
خواتین اراکین کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے جو کہ کل تعداد کا 45 فیصد بنتا
ہے۔
شرکا کے خیال میں چینی حکومت نے سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلقہ معاملات
میں خواتین کے لیے معاون اقدامات کا ایک سلسلہ اختیار کیے رکھا جس سے خواتین کی
پیشہ ورانہ ترقی کا راستہ ہموار ہوا۔ Smriti Aryal کے خیال میں اس حوالے سے چین
کے اقدامات صنفی مساوات اور خواتین کی شراکت کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کو
بنیاد فراہم کرتے ہیں ۔