چانگ حوئی پھنگ بیجنگ میں ایک کورئیر مین ہیں۔چیزوں کی ڈیلیوری کے دوران انہیں متعلقہ بلڈنگ تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور کبھی کبھار ایڈریس تک پہنچتے پہنچتے انہیں 5 منٹ کی بھی تاخیر ہو جاتی تھی ۔اگرچہ 5 منٹ کوئی زیادہ تاخیر نہیں ہے ، لیکن اس سارے عمل میں ایک مکمل "کڑی" ہے جو تعطل کا شکار ہو جاتی تھی ۔ مثلااگلے گاہک کے لیے ڈیلیوری تاخیر کا شکار ہو جاتی ،گاہک غیر مطمئن ہو کر کورئیر مین کے خلاف شکایت درج کرواتا اور ہر کوئی ناخوش ہوتا۔ اس کمیونٹی میں پانچ یا چھ سو کورئیر مین کو مستقل اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ۔انہی چیزوں کو دیکھتے ہوئے چانگ نے گزشتہ سال اگست میں 12345 پر کال کی۔ 12345 ایک میونسپل سروس پلیٹ فارم ہے جو مقامی حکومتوں کی جانب سے قائم کیا گیا ہے اور شہری مختلف مسائل پر مشاورت یا تجاویز دینے کے لئے اس فون نمبر پر کال کرسکتے ہیں۔ دو روز بعد چانگ کو کمیونٹی کے سربراہ کی جانب سے جوابی کال موصول ہوئی۔ چھ مہینے بعد،اس کمیونٹی کی سبھی 154 بلڈنگ یونٹس پر نئے نمبر پلیٹس لگا دی گئیں۔ مزید حیران کن بات یہ رہی کہ انہی کورئیر مین کے تجویز کردہ اسٹائل پر نئی نمبر پلیٹ ڈیزائن کی گئی۔ یہ جمہوری عمل میں حصہ لینے والے عام چینی عوام کی محض ایک کہانی ہے۔
جمہوریت کوئی نعرہ یا آرائشی زیور نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد عوامی تقاضوں کی روشنی میں مسائل کا حل ہے ۔ چین میں، آپ بخوبی مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ چینی لوگ مختلف طریقوں سے بہتر زندگی اور بہتر سماجی حکمرانی کے لئے فعال طور پر اپنی آراء پیش کرتے ہیں. مثال کے طور پر چینی حکومت کی ویب سائٹ نے متعدد میڈیا اداروں اور سرکاری اداروں کے اشتراک سے مسلسل نویں سال "میں وزیر اعظم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں" کے عنوان سے تجاویز جمع کرنے کی آن لائن سرگرمی کا اہتمام کیا۔اس دوران سرکاری کاموں اور عوامی پالیسیوں میں مزید بہتری کے بارے میں انٹرنیٹ صارفین کی رائے اور تجاویز کو جمع کیا جاتا ہے۔کچھ اہم تجاویز کو حکومت کی سالانہ ورک رپورٹ کے ڈرافٹنگ گروپ کے حوالے کر دیا جاتا ہے اورکچھ متعلقہ اداروں کو مطلوبہ حل کے لیے بھیج دی جاتی ہیں۔ 2022 میں، 1100 سے زیادہ تجاویز کو سرکاری ورک رپورٹ کی ڈرافٹنگ ٹیم تک بھیجا گیا تھا۔ 2023 میں صرف فروری میں ہی 3905 تجاویز موصول ہوئیں۔ انٹرنیٹ صارفین نےروزگار،فلاح و بہبود ، فنانس،صحت عامہ ، گورننس اور تعلیم جیسے مختلف پہلوؤں میں رائے اور تجاویز پیش کیں۔
درحقیقت، جمہوری عمل میں شریک ہونے کے بارے میں چینیوں کا شعور بچپن سے ہی فعال طور پر پروان چڑھایا گیا ہے۔ مثال کے طور پر ، میرے بچے کا اسکول ہر سال کئی تحقیقاتی پروگرامز کا انعقاد کرتا ہے جو مکمل طور پر طلباء کے ذریعے شروع کیے جاتے ہیں اور آگے بڑھائے جاتے ہیں۔کینٹین میں کفایت شعاری سے لے کر چھتریاں بانٹنے تک،نیز اسکول کے باہر سڑک پر ٹریفک جام تک، طلباء حل تلاش کرنے کے لئے بھرپور کوشش کرتے ہیں. دوسری جانب اسکول بھی طلباء کی تجاویز کا مکمل احترام کرتا ہے اور ان پر عمل درآمد کرنے میں معانت فراہم کرتا ہے، جس سے بچوں کی بہت حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔یہاں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بچپن سے ہی چینیوں کے جمہوری شعور کا مکمل احترام کیا جاتا ہے اور یہ طالب علم بڑے ہو کر مزید ذمہ دار افراد بن جائیں گے۔
ہر سال کے دو اجلاسوں کے دوران، اجلاس کا ایجنڈا، نمائندوں کی تجاویز وغیرہ اکثر توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں۔ اس جمہوری عمل میں لوگوں کی شرکت کا جوش عروج پر ہے ۔ مغربی ممالک کی سیاست میں مفادات پر مبنی گروہی محاذ آرائی کے برعکس، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں چین میں مختلف جمہوری جماعتوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ عوام کے لیے بہتر زندگی لائی جائے۔ دو اجلاسوں کے نمائندے اور مندوبین تمام شعبہ ہائے زندگی اور خطوں سے وابستہ ہیں، جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ پالیسی اور اقدامات ہر ایک کے خدشات کو بہترین طریقے سے حل کرسکتے ہیں. ہر ایک آدمی اپنی آواز بلند کر سکتا ہے،ہر ایک کو رائے دینے کا راستہ مل پاتا ہے ،اور ہر ایک کی آواز سنی جاتی ہے اور سوالات کے جوابات مل سکتے ہیں، یہی چین کی جمہوریت ہے۔