"چین کے انسانی حقوق کے تصورات اور طرز عمل" پر اقوامِ متحدہ میں ضمنی تقریب

2023/03/12 16:06:45
شیئر:

نو مارچ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس کے دوران، چائنا سوسائٹی فار ہیومن رائٹس سٹڈیز نے ایک  "چین کے انسانی حقوق کے تصورات اور طرز عمل"کے موضوع پر ایک ضمنی تقریب کا انعقاد کیا  جس میں ماہرین نے چین میں انسانی حقوق کی ترقی کی حقیقی صورتحال کو مختلف زاویوں سے متعارف کرایا۔

بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے مرکزِ سائنس و ٹیکنالوجی اور انسانی حقوق کے پروفیسر چھی یان پھنگ نےنشاندہی کی کہ چین، ترقی کے عمل میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ پر سختی سے عمل کرتا ہے۔صرف ترقی ہی تمام پہلوؤں سے مادی بنیاد اور سماجی شرائط  قائم کر سکتی ہےاور مختلف انسانی حقوق کے جامع تحفظ کا حصول ممکن بنا سکتی ہے ۔

چائنا تبتولوجی ریسرچ سینٹر کے انسٹی ٹیوٹ آف سوشیالوجی اینڈ اکنامکس کے پروفیسر زا لو نے بعض بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی جھوٹی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ بورڈنگ اسکول تبتی آبادی کی رہائشی، جغرافیائی اور ماحولیاتی خصوصیات جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا گیا تھا۔یہ اسکول تبت کے دور دراز علاقوں میں کسانوں اور چرواہوں کے بچوں کے تعلیمی حقوق کا زیادہ سے زیادہ تحفظ کرتے ہیں اور تبت کی ترقی کے لیے بڑی تعداد میں ہنرمندوں کو تربیت دیتے ہیں۔

سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر مہیموتی اور ڈاکٹر نیروبر الٹی نے نشاندہی کی کہ چینی حکومت نے سنکیانگ کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے روزگار کی پالیسیز کا بہترین نفاذ کیا ، جس سے سنکیانگ کے محنت کشوں اور روزگار کے تحفظ کے سلسلے میں پالیسی کے نظام، روزگار کے پیمانے اور اس کے ڈھانچے ،مزدوری کے معیار اور مزدوروں کی آمدنی کے لحاظ سے ترقی اور پیشرفت ہوئی ہے۔