چینی وزیراعظم لی چھیانگ کی صحافیوں سے ملاقات

2023/03/13 11:30:33
شیئر:

تیرہ مارچ کو چین کی 14 ویں قومی عوامی کانگریس کے پہلے اجلاس کے اختتام کے بعد چین کے وزیراعظم لی  چھیانگ نے پریس کانفرنس میں چینی اور غیرملکی صحافیوں سے ملاقات کی۔

چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چینی طرز کی جدیدت کو آگے بڑھانے اور دوسرے صد سالہ ہدف کو پورا کرنے کے عمل میں ہمیں اصلاحات و کھلے پن پر قائم رہنا ہے۔رواں سال ہمہ پہلو عناصر  کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی معیشت کی شرح نمو میں 5 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا  گیا ہے۔اس وقت  چین کا جی ڈی پی 120 ٹریلین یوان سے تجاوز کر چکا ہے اور چین کو متعدد نئے چیلنجز کا سامنا  بھی ہے۔اسی لیے 5 فیصد اضافے کا ہدف کو پورا کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ مقررہ ہدف تک پہنچانے کے لیے ہمیں میکرو پالیسی ، مانگ میں اضافے  ، اصلاحات و اختراعات اور خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت سے  جامع طور پر استفادہ کرنا ہے۔

نجی  معیشت  کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے سال کچھ عرصے تک نجی معیشت کی ترقی کے بارے میں کچھ غلط بیانات اور تبصرے ہوئے، جس نے متعدد  صنعت کاروں  کو پریشان کیا۔ درحقیقت، نجی معیشت کی ترقی کے معاملے پر پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی جانب  جاری کردہ پالیسیاں اور اقدامات  ہمیشہ  سے بہت واضح  ہیں۔ نجی معیشت کا ترقیاتی ماحول بہتر  سے  بہتر ہو  گا، اور 

ترقی کیگنجائش مزید   وسیع  ہو جائے گی ۔

وزیر اعظم لی چھیا نگ نے  پریس کانفرنس میں نشاندہی کی کہ چین میں اب ملازمت  کرنے والوں کی تعداد  تقریباً   900 ملین ہے ، اور   ہر سال نئے انسانی وسائل میں 15 ملین کا اضافہ ہورہا  ہے ۔  وافر انسانی وسائل  چین کے لئے ایک اہم فائدہ ہیں۔ مزید یہ کہ اعلیٰ تعلیم کی حامل چینی آبادی 240 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ لہذا، یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارا ڈیموگرافک ڈیویڈنٹ غائب نہیں ہوا ہے، اور ترقی کی رفتار اب بھی مضبوط ہے.

چینی وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چین میں تسلسل کے ساتھ آٹھ سالوں سے اناج کی پیداوار 0.65ٹریلین کلوگرام سے تجاوز کر چکی ہے۔ چین میں غذائی تحفظ کی مجموعی صورت حال کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔
چینی وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں کسانوں سے کہا کہ ملک کی جانب سے اناج کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔
امور تائیوان کے بارے میں لی چھیانگ نے کہا کہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے ہم وطن ایک خاندان  کےرکن  ہیں ۔ ہم ایک چین کے اصول اور "1992ء کے اتفاق رائے" کی بنیاد پر آبنائے   تائیوان کے دونوں کناروں کے اقتصادی اور ثقافتی تبادلوں اور تعاون کو فروغ دیتے رہیں گے اور زیادہ سے زیادہ تائیوان کے ہم وطنوں اور تائیوان کے کاروباری اداروں کو چائینز مین لینڈ پر خوش آمدید کہیں گے، نہ صرف اس لیے کہ وہ آنے کے خواہشمند ہوں، بلکہ بہتر ترقی بھی حاصل کرسکیں۔ یہ ہماری مشترکہ خواہش ہے کہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تبادلوں اور تعاون  کو  جلد از جلد معمول  پر   واپس  لے آئیں۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے  ہمیں مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
چین کے وزیراعظم لی چھیانگ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بیشتر غیرملکی کاروباری ادارے چین کے حوالے سے پراعتماد ہیں۔گزشتہ سال کے دوران  چین میں غیرملکی سرمایہ کاری کے حقیقی استعمال کا حجم 189 بلین امریکی ڈالز تک جا پہنچا، اس میں  تین سال پہلے  کے مقابلے میں تقریباً  50 بلین امریکی ڈالرز کا اضافہ ہوا اور ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ چین عالمی سرمایہ کاروں کی پسندیدہ منزل ہے۔
چینی وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں کھلے پن پر قائم رہنے پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ چاہے بیرونی صورتحال میں  کیسی ہی  تبدیلی کیوں نہ آئے، چین مزید کھلا ہوگا، ماحول بہتر سے بہترین ہوگا اور چین کے خدمات کے شعبے میں مسلسل بہتری آرہی ہے۔چین ہر طرح کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔

چین امریکہ تعلقات کے حوالے سے چینی وزیراعظم نے کہا کہ چین کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال کے دوان  چین -امریکہ تجارتی حجم 760بلین امریکی ڈالرز رہا  اور ایک نیا ریکاڈ بھی قائم ہوا۔چین اور امریکہ کی معیشت ایک دوسرے سے قریبی تعلق رکھتی ہیں اور ایک دوسرے کی ترقی سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔بہت سے امریکی کاروباری اداروں کے اعلیٰ افسران نے چین پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور امریکہ تعاون کرسکتے ہیں اور تعاون کرنا بھی چاہیئے۔چین اور امریکہ کے درمیان تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے۔پابندی لگانا اور دباؤ دینا کسی کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

وزیر اعظم لی چھیانگ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میں ایک طویل عرصے سےمقامی علاقے میں کام کر رہا  تھا ، اور مجھے  ایک گہرا احساس ہے کہ دفاتر میں آپ کے سامنے مسائل کے انبار موجود ہوتے ہیں لیکن جب  میں تحقیات کے لیے نچلی سطح کے یونٹوں میں جاتا ہوں تو وہاں مجھے ان مسائل کے حل ملتے ہیں. اس لیے میں کہوں گا کہ  تمام سطح  کے کارکنوں کو تحقیقات اور مطالعہ کرنے کے لئے نچلی سطح پر جانا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام سطحوں پر حکومتوں اور محکموں کے تمام سرکاری ملازمین کو ترقی اور خدمت کا جذبہ مضبوطی سے قائم کرنا چاہئے۔ سرکاری اداروں کے لیے یہ غلط ہے کہ دستاویزات کی منظوری ،نگرانی اور دیگر فرائض کی انجام دہی کے دوران  ایکسلریٹر پر قدم رکھنے کی بجائے  صرف   بریک پر قدم  رکھیں   اور  بغیر کسی معقول وجہ کے صرف رکاوٹیں ڈالیں۔