چودہویں قومی عوامی کانگریس کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو بیجنگ میں اختتام پذیر
ہوا۔ غیر ملکی میڈیا کا ماننا ہے کہ چین کا مستقبل کا منصوبہ نہ صرف اس کی اپنی
ترقی کی سمت ظاہر کرتا ہے بلکہ دنیا کے لیے بھی گرمجوشی کا باعث
ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ چین کی
ترقی دنیا کے لیے فائدہ مند ہے اور چین کی ترقی کو دنیا سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
ہمیں اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو مضبوطی سے فروغ دینا ہوگا، اپنی ترقی کے لیے عالمی
منڈی اور وسائل کا بہتر استعمال کرنا ہوگا اور دنیا کی مشترکہ ترقی کو فروغ دینا
ہوگا۔ " دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے، گزشتہ 10 سالوں میں عالمی
اقتصادی ترقی میں چین کا اوسط حصہ 30 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے. 2022 میں چین کے غیر
ملکی سرمائے کا حقیقی استعمال 189 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا، جو ایک نیا
ریکارڈ ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی مارکیٹ کے لیے غیر ملکی سرمائے کے پرامید
ہونے کا رجحان تبدیل نہیں ہوا ہے۔
ارجنٹائن کی یونیورسٹی آف بیونس آئرس کے
ارجنٹائن چائنا ریسرچ سینٹر کے محقق سینٹیاگو بسٹیلو کا ماننا ہے کہ ایک ایسے وقت
میں جب تحفظ پسندی عالمی معیشت کی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کر رہی ہے، چین
اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو فروغ دے رہا ہے اور باہمی فائدہ مند تعلقات قائم کرنے کی
کوشش کر رہا ہے، تاکہ ہر ملک کو اپنی ترقی حاصل کرنے کا موقع مل سکے۔
اس وقت
دنیا بدستور بدامنی کا شکار ہے اور عالمی معاشی ترقی کو سرد مہری کا سامنا ہے۔
حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے چین کے "دو اجلاسوں " کی جانب سے جاری کردہ
پیغام نے دنیا میں موسم بہار کی گرمجوشی پیدا کردی ہے۔ توقع کی جا سکتی ہے کہ چین
کی جدید کاری کے عمل میں چین اپنی ترقی سے دنیا کو فائدہ پہنچاتا رہے گا اور عالمی
امن و ترقی میں مزید استحکام اور مثبت توانائی کا اضافہ کرتا رہے گا۔